گاندھی جی کے مجسمہ کو پارلیمنٹ ہاؤس کامپلکس سے ہٹادیاجائے، مہوا موئترا کی تنقید
راجیہ سبھا کے سکریٹری جنرل پی سی مودی کے ذریعہ جاری کردہ سرکلر کو ٹویٹر پر ٹیگ کرتے ہوئے مہوا نے لکھاکہ "کیوں نہیں گاندھی جی کے مجسمے کو احاطے سے ہٹایا گیا؟ اور آئین کے آرٹیکل 19(1) کو منسوخ کریں۔"
نئی دہلی: ترنمول کانگریس کی لوک سبھا رکن مہوا موئترا نے جمعہ کو راجیہ سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے پارلیمنٹ میں دھرنا- مظاہرے یا مذہبی رسومات پر پابندی لگانے کے نوٹس پر اعتراض کیا اور کہا کہ اگر ایسا ہے تو حکومت کو چاہئے کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کی مجسمہ کو پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس سے ہٹایا دیا جائے اور اظہار رائے کی آزادی کا حق ختم کیا جائے۔
راجیہ سبھا کے سکریٹری جنرل پی سی مودی کے ذریعہ جاری کردہ سرکلر کو ٹویٹر پر ٹیگ کرتے ہوئے مہوا نے لکھاکہ "کیوں نہیں گاندھی جی کے مجسمے کو احاطے سے ہٹایا گیا؟ اور آئین کے آرٹیکل 19(1) کو منسوخ کریں۔”
واضح رہے کہ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس سے قبل جمعرات 14 جولائی 2002 کو جاری ہونے والے پارلیمانی بلیٹن پارٹ-2 میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی رکن پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے کو کسی بھی قسم کے مظاہرے، دھرنا، ہڑتال، بھوک ہڑتال یا کسی بھی طرح کے لیے استعمال نہیں کر سکتا۔
راجیہ سبھا کے سکریٹری جنرل مودی کے نام سے جاری اس بلیٹن کے آخر میں اراکین پارلیمنٹ سے اس سلسلے میں تعاون کی اپیل کی گئی ہے۔ اس بلیٹن پر اس طرح کے اعتراضات کے بارے میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا سکریٹریٹ کے ذرائع نے کہا کہ یہ کوئی نیا بلیٹن یا سرکلر نہیں ہے۔ اس سلسلے میں ہر سال ایک بلیٹن جاری کیا جاتا ہے۔
ایک الگ ٹویٹ میں لوک سبھا میں مغربی بنگال کی کرشنا نگر سیٹ کی نمائندگی کرنے والی موئترا نے پارلیمنٹ کی نئی زیر تعمیر عمارت پر ہندستان کا نشان لگانے کے لیے منعقد کی جانے والی رسومات کا بھی حوالہ دیااور "وارنسی کے معزز رکن پارلیمنٹ صرف چار دن پہلے ایک پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں مذہبی رسومات ادا کیں۔‘‘ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے سیکرٹریٹ کے ذرائع نے بتایا کہ یہ تقریب زیر تعمیر عمارت میں منعقد ہوئی۔