تلنگانہ

تلنگانہ کے 17لوک سبھا حلقوں سے1060 پرچہ نامزدگیاں درست

جملہ893 امیدواروں کی جانب سے 1488 پرچہ نامزدگیاں داخل کی گئی تھیں۔ ان میں کئی امیدواروں نے نامزدگیوں کے کئی سیٹ داخل کئے تھے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق جملہ1060نامزدگیوں کو درست و صحیح قرار دیا گیا ہے۔

حیدرآباد: سابق وزیر و اداکار پی بابو موہن اور سابق ایم پی مندا جگناتھم اُن267 امیدواروں میں شامل ہیں جن کے پرچہ نامزدگیاں، تلنگانہ میں لوک سبھا الیکشن کے ضمن میں مسترد کردی گئی ہیں۔ الیکشن اتھاریٹی نے ریاست کے تمام17 لوک سبھا حلقہ جات سے 626 امیدواروں کے پرچہ نامزدگیوں کو درست قرار دیتے ہوئے ان نامزدگیوں کو قبول کرلیا ہے۔

متعلقہ خبریں
وائی ایس وویکا نندا قتل کے ملزم دستگیر کے والد حملہ میں زخمی
وقت سب سے قیمتی سرمایہ ہے، اسے اطاعتِ الٰہی میں لگائیں: مفتی صابر پاشاہ قادری
ایگزٹ پول رپورٹس کی فکر نہیں۔ بہتر نتائج کی امید : کے سی آر
سنگاریڈی ضلع میں مزارات کو نقصان، جمعیۃ علماء کا احتجاجی میمورنڈم، ایس پی کا تعمیر نو کا وعدہ
جے جے آر فنکشن ہال محبوب نگر میں عازمین حج کیلئے ٹیکہ اندازی کیمپ کا انعقاد

جملہ893 امیدواروں کی جانب سے 1488 پرچہ نامزدگیاں داخل کی گئی تھیں۔ ان میں کئی امیدواروں نے نامزدگیوں کے کئی سیٹ داخل کئے تھے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق جملہ1060نامزدگیوں کو درست و صحیح قرار دیا گیا ہے۔

بابو موہن نے حلقہ لوک سبھا ورنگل سے بطور آزاد امیدوار پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا۔ انہوں نے اپنے پرچہ نامزدگی کے ساتھ10رائے دہندوں کے نام داخل کئے تھے۔ مگر ان امیدواروں کے دستخط نہیں تھے۔

 دلچسپ بات یہ ہے کہ بابو موہن نے24مارچ کو عیسائی مبلغ کے اے پال کی جماعت پرجا شانتی پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی جس کے بعد پال نے بابو موہن کو پارٹی کا ریاست(تلنگانہ) صدر نامزد کرنے اور انہیں ورنگل سے امیدوار بنانے کا اعلان کیا تھا۔

پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد بابو موہن نے اسی دن پرجا شانتی پارٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ انہوں نے فروری میں بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا تھا اور یہ الزام عائد کیا تھا کہ بھگوا جماعت میں انہیں حاشیہ پررکھ دیا گیا تھا۔

 تلگو فلموں میں کامیڈین کا رول کرنے والے معمر اداکار نے 1990 میں اپنے سیاسی سفر کے آغاز کے لئے تلگودیشم پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔ وہ پہلی بار1998 میں حلقہ اندول سے ضمنی الیکشن میں منتخب ہوئے تھے اور 1999 کے الیکشن میں وہ اسی حلقہ سے دوبارہ منتخب ہوئے تھے۔

 چندرا بابو نائیڈو کی کابینہ میں انہوں نے وزیر لیبر کی حیثیت سے فرائض انجام دئیے تھے۔2014 میں ٹی آر ایس میں شمولیت کے بعد بابو موہن، اندول سے ایک بار پھر کامیاب ہوئے تھے مگر2018 میں ٹی آر ایس کا ٹکٹ نہ ملنے پر وہ بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے۔

الیکشن کمیشن نے حلقہ لوک سبھا ناگر کرنول کے بی ایس پی امیدوار وسابق ایم پی مندا جگناتھم کے پرچہ نامزدگی کو مسترد کردیا۔ انہوں نے پرچہ نامزدگی کے ساتھ بی فام داخل نہیں کیا تھا۔

تمام حلقہ جات سے تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے پرچہ نامزدگیوں کو قبول کرلیا گیا ہے۔ حلقہ لوک سبھاعادل آباد کے بی جے پی امیدوار جی ناگیش کے پرچہ نامزدگی پر کانگریس اور بی آر ایس نے چند اعتراضات اٹھائے مگر ریٹرننگ آفیسر نے ان اعتراضات کو خارج کردیا۔

حلقہ مکاجگری سے سب سے زیادہ نامزدگیاں مسترد کردی گئیں۔ اس حلقہ سے 77 امیدواروں کے 115 پرچہ نامزدگیوں کو مسترد کردیا گیا۔ ملکاجگری، ملک کا سب سے بڑا لوک سبھا حلقہ ہے۔

حلقہ نلگنڈہ اور کریم نگر سے بالترتیب25 اور20 نامزدگیاں مسترد کردی گئیں۔ پرچہ نامزدگیوں سے دستبرداری کی آخری تاریخ 29 /اپریل مقرر ہے۔ ریاست میں 13 مئی کو رائے دہی ہوگی۔