حیدرآباد

کلثو م پورہ میں وقف اراضی کے تحفظ کو یقینی بنانے کامطالبہ

عثمان بن محمد الہاجری نے آج صدر نشین وقف بورڈ تلنگانہ محمد مسیح اللہ خان سے ملاقات کرکے درگاہ حضرت شاہ قلی بہادر ؒ اور قبرستان و عاشور خانہ کی اراضی کے تحفظ کے لیے جلد اقدامات کرنے کی درخواست کی۔

حیدرآباد: صدر دکن وقف پروٹکشن سوسائٹی و کانگریس قائد عثمان بن محمد الہاجری نے آج صدر نشین وقف بورڈ تلنگانہ محمد مسیح اللہ خان سے ملاقات کرکے درگاہ حضرت شاہ قلی بہادر ؒ اور قبرستان و عاشور خانہ کی اراضی کے تحفظ کے لیے جلد اقدامات کرنے کی درخواست کی۔

متعلقہ خبریں
وقف بورڈ کا ریکارڈ روم مہر بند کرنے کا معاملہ، ہائیکورٹ جج سے تحقیقات کا مطالبہ
وقف جائیداد: ہورڈنگس کی آمدنی ائمہ کرام کو دی جائے: سینئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ
شاہی عیدگاہ ٹرسٹ اور وقف بورڈ کی درخواستوں کی یکسوئی
مسلم میت ہیلپ لائن سے 5 ہزار روپے جاری
درگاہ حضرت جہانگیر پیراں ؒ کے ترقیاتی کاموں کا جلد آغاز ہوگا

انہوں نے صدر نشین وقف بورڈ محمد مسیح اللہ خان سے کہا کہ مقامی ایک شخص اپنے حامیوں اور جی ایچ ایم سی کے عہدیداروں کے ساتھ ملی بھگت کرکے 18 سو مربع میٹر اراضی پر قبضہ کرنے کے لیے گرین میاٹ لگا دی۔ اس کے اندر حد بندی اور گارڈن تعمیر کئے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ یہ وقف اراضی ہے جو وقف کی گزٹ میں شامل ہے۔ یہ اراضی بلاک 1 وارڈ نمبر26 ایف کلثوم پورہ ویلیج آصف نگر منڈل میں واقع ہے۔ اس کا رقبہ 26,378 مربع گز ہے۔ اس کاڈپٹی ڈائرکٹر سروے لینڈ ریکارڈ‘تحصیلدار آصف نگر منڈل اور وقف بورڈ کی جانب سے مشترکہ سروے بھی کیاگیا۔

اس اراضی کا سروے 19اگست 2019‘27اگست اور24 ستمبر2019 کو کیاگیاتھا۔انہوں نے صدر نشین وقف بورڈ محمد مسیح اللہ خان سے مطالبہ کیا کہ وہ مقامی ایک شخص کی جانب جو حد بندی کیلئے تعمیری کام اور گرین میاٹ لگائی گئی ہے اس کو ہٹانے کے لیے وقف بورڈ ٹاسک فورس ٹیم آصف نگر دفتر تحصیلدار کو روانہ کریں اور بھنڈاری ست نارائن کے خلاف پولیس میں ایف آئی آر درج کروائیں جس پر صدر نشین وقف بورڈ محمد مسیح اللہ خان نے وقف بورڈ کی ٹاسک فورس ٹیم کو روانہ کرنے اور قانونی کاروائی کرنے کاوعدہ کیا۔

واضح ہو کہ قابض ایک مقامی شخص کاکہناہے کہ وقف بورڈ اور محکمہ مال کے خلاف ہائی کورٹ سے اس نے سال 2019 اور سال 2020 میں سروے نمبر105/1 اور 106 گڈی ملکاپور‘آصف نگر منڈل کی 3ہزار مربع گز اراضی کا اپنے حق میں احکام حاصل کرلیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مذکورہ وقف اراضی پر ہائیکورٹ کے ان احکام کا اطلاق نہیں ہوتا۔

کمال ہوشیاری سے قابض نے عدالتی احکام کو مذکورہ وقف کے بتاتے ہوئے بلدی حکام کی مبینہ مدد کے ذریعہ سبز پردے لگاکر حد بندی و غیر ہ تعمیری کام شروع کر رکھا ہے۔ اس طرح وہ پرامن ماحول مکدر کرنے کی کوشش کررہاہے۔