آندھراپردیش

جگن کے خلاف غیر محسوب اثاثوں، منی لانڈرنگ کے11مقدمات زیرالتواء

سی بی آئی نے جب سال 2012 میں وائی ایس جگن موہن ریڈی کو غیر محسوب اثاثوں کے کیس میں گرفتار کیا تھا تب یہ معاملہ قومی میڈیا کی سرخیوں میں چھا گیا تھا۔ تقریباً12سال بعد بھی مرکزی ایجنسی (سی بی آئی) نے جگن کے خلاف11کیسوں میں سے ایک کیس کی سماعت بھی تاحال شروع نہیں کراسکی۔

امراوتی: سی بی آئی نے جب سال 2012 میں وائی ایس جگن موہن ریڈی کو غیر محسوب اثاثوں کے کیس میں گرفتار کیا تھا تب یہ معاملہ قومی میڈیا کی سرخیوں میں چھا گیا تھا۔ تقریباً12سال بعد بھی مرکزی ایجنسی (سی بی آئی) نے جگن کے خلاف11کیسوں میں سے ایک کیس کی سماعت بھی تاحال شروع نہیں کراسکی۔

متعلقہ خبریں
فون ٹیاپنگ، سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ: ڈاکٹر لکشمن
39 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے باوجود وائی ایس آر سی پی کا عملاً صفایا
پی ایف آئی دہلی یونٹ کے صدر کی درخواست ضمانت مسترد
میرا بھائی، راج شیکھر ریڈی کا جانشین نہیں : شرمیلا
دہلی وقف بورڈ کیس: امانت اللہ خان کو ضمانت قبل ازگرفتاری دینے سے ہائی کورٹ کا انکار

جگن موہن ریڈی جو اب آندھرا پردیش کے چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز ہیں، کے خلاف مجرمانہ سازش، دھوکہ دہی، بددیانت داری، جائیداد منتقل کرنے پر آماد کرنا، رشوت لینا، مجرمانہ اعتماد شکنی، جعلسازی، کرپشن اور دیگر الزامات عائد کئے گئے۔2019 میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کے سامنے داخل کردہ حلف نامہ میں بتایا گیا ہے کہ جگن کے خلاف ای ڈی نے منی لانڈرنگ کے 7 مقدمات درج کئے ہیں۔

جگن موہن پارٹی کے باغی ایم پی کی جانب سے عدالت میں درخواست داخل کرنے کے بعد چیف منسٹر کے خلاف کیس ایک بار پھر توجہ کا مرکز بن گئے۔ سپریم کورٹ دو عرضیوں پر سماعت کررہی ہے ان عرضیوں میں جگن کی ضمانت منسوخ کرنا اور اس کیس کو تلگوریاستوں سے باہر منتقل کرنا شامل ہے۔

گذشتہ سال نومبر میں سپریم کورٹ نے سی بی آئی، جگن موہن ریڈی، وائی ایس آر سی پی کے رکن پارلیمنٹ وجئے سائی ریڈی اور دیگر کو نوٹسیں جاری کی ہیں۔ سی بی آئی اور ای ڈی کی جانب سے درج مقدمات میں ان کے نام ملزمین کے طور پر شامل ہیں۔

سپریم کورٹ نے سی بی آئی سے کہا کہ وہ یہ بتائے کہ کیسوں کی سماعت میں طویل تاخیر سے کام کیوں لے رہی ہے اور کیسوں کے تازہ ترین موقف سے عدالت عظمیٰ کو واقف کرانے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ کے رگھورام کرشنا راؤ جو کی عرضی، سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔جس میں راجو نے حیدرآباد کی عدالت میں زیر التواء کیس کو اے پی اور تلنگانہ سے باہر کی ریاست منتقل کرنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے دلائل دی کہ چارج شیٹ داخل کرنے کے 10دن بعد بھی جگن کے خلاف ان کیسوں کی سماعت شروع نہیں ہوئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کئی ڈسچارج درخواستیں اس لئے دائر کی گئی ہیں کہ عدالتی عمل کے آغاز میں تاخیر ہوسکے۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس ایس وی این بھٹی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے سی بی آئی سے وضاحت طلب کی کہ کیسوں کی سماعت میں تاخیر کیوں ہورہی ہے۔

نومبر میں غیر مناسب اثاثوں کے کیس میں ضمانت کو منسوخ کرنے کی ایک عرضی پر ردعمل جاننے کیلئے سپریم کورٹ نے جگن اور سی بی آئی کو نوٹسیں جاری کی ہیں۔16 ماہ قید میں رہنے کے بعد جگن 11 ستمبر2013 کو جیل سے باہر آئے تھے۔2012 میں اس وقت کے ایک ایم پی کی عرضی پر اے پی ہائی کورٹ نے جگن کے خلاف غیر محسوب اثاثوں اور منی لانڈرنگ الزامات کی تحقیقات کرنے کا سی بی آئی کو حکم دیا تھا۔

اُس وقت کے کانگریس قائد و ریاستی وزیر ڈاکٹر شنکر راؤ کی عرضی پر ہائی کورٹ نے یہ حکم دیا تھا۔ راؤ نے الزام عائد کیا تھا کہ مارچ 2004 تک جگن کی آمدنی11لاکھ روپے تھی جو بڑھ کر اب43000کروڑ روپے ہوئی ہے۔ ٹی ڈی پی قائد ایرم نائیڈو اور دیگر نے بھی جگن کے خلاف سی بی آئی تحقیقات کیلئے عرضیاں داخل کی تھیں۔