آندھراپردیش

عائشہ میراں قتل کے18سال مکمل، انصاف ہنوز نہیں ملا

27 دسمبر2007ء کی رات سے طالبہ عائشہ میراں آخری رات ثابت ہوئی تھی کیونکہ ابراہیم پٹنم میں واقع ہاسٹل میں عائشہ میراں کا بے رحمی سے قتل کردیاگیا تھا اور اس کیس میں ستیم بابو نامی ایک نوجوان کو گرفتار کیاگیا تھا اور قتل کا یہ واقعہ اس وقت متحدہ ریاست آندھرا پردیش میں کھلبلی مچادیا تھا

وجئے واڑہ (منصف ویب ڈیسک)27 دسمبر2007ء کی رات سے طالبہ عائشہ میراں آخری رات ثابت ہوئی تھی کیونکہ ابراہیم پٹنم میں واقع ہاسٹل میں عائشہ میراں کا بے رحمی سے قتل کردیاگیا تھا اور اس کیس میں ستیم بابو نامی ایک نوجوان کو گرفتار کیاگیا تھا اور قتل کا یہ واقعہ اس وقت متحدہ ریاست آندھرا پردیش میں کھلبلی مچادیا تھا

اور ابتداء ہی سے عائشہ میراں کے والدین اور دیگر نے الزام عائد کیا تھا کہ پولیس، اصل قاتل کے بجائے بے قصور نوجوان کو گرفتار کیا ہے کیونکہ اصل قاتل اثر و رسوخ رکھنے والے خاندان کا رکن ہے،2008ء میں گرفتار کئے گئے ستیم بابو کو وجئے واڑہ کی خواتین کی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی مگر آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے 31 مارچ 2017 کو ستیم با بو کو الزامات سے بری کردیاتھا۔

بعدازاں عائشہ میراں کے والدین نے کیس کو ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور عدالت ن ے اس کیس کو سی بی آئی کے حوالے کیا تھا ا ور2018 میں سی بی آئی نے کیس کی دوبارہ تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور سی بی آئی نے تین ماہ قبل اپنی رپورٹ ہائی کورٹ میں پیش کی اور عائشہ میراں کے والدین، سی بی آئی کی جانب سے انہیں تحقیقاتی رپورٹ حوالے نہ کئے جانے پر ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے تاکہ رپورٹ حوالے کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں مگر ہائی کورٹ نے اس معاملہ کو نچلی عدالت سے رجوع ہونے کا حکم دیا تھا۔

ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق عائشہ میراں کے والدین نے سی بی آئی عدالت سے رپورٹ حوالے کرنے کی درخواست کی تھی مگر تاحال انہیں عدالت نے رپورٹ حوالے نہیں کی ہے۔ یہاں تک کہ متاثرہ کے والدین کو نوٹس دی گئی ہے کہ وہ19 ستمبر کو سی بی آئی عدالت میں تحقیقات کے سلسلہ میں حاضر ہوں۔

اس بات کی اطلاع مقتولہ کی والدہ شمشاد بیگم نے آج تینالی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دی ہے۔ انہوں نے مایوسی سے کہا کہ 18 برس سے کیس میں میری بیٹی کے ساتھ انصاف نہیں کیا جارہا ہے یہاں تک کہ سی بی آئی بھی انصاف نہیں دلاپائی ہے اور کیس کی تحقیقات میں ابتداء سے ہی ٹال مٹول والا رویہ اختیار کیا گیا ہے اور ہمیشہ یقین ہے کہ ستیم بابو بے گناہ ہے۔

مگر دوبارہ ستیم بابو کو اس کیس میں ما خوذ کرتے ہوئے ہماری رائے طلب کرنا کہاں تک درست ہے؟ انہوں نے مزید سوال کیا کہ سی بی آئی نے جون میں رپورٹ ہائی کورٹ میں پیش تو کردی مگر رپورٹ کی نقل ہمارے حوالے نہ کرتے ہوئے کیس سے متعلق ہماری رائے ظاہر کرنے کہا جائے تو ہم رپورٹ کے مطالعہ کے بغیر اپنی رائے کیسے دے سکتے ہیں؟ شمشاد بیگم نے کہا کہ خود مختار ادارہ سی بی آئی بھی ہمیں انصاف دلاپارہا ہے۔

حالانکہ ہم نے مذہبی اصول و قواعد کی پابندیوں کے باوجود عائشہ میراں کے دوبارہ پوسٹ مارٹم کی اجازت دی تھی۔ اس کیس کے معاملہ میں حکومت پر بھی بڑی ذمہ د اری عائد ہوتی ہے۔ لہٰذا وہ چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈؤ، ڈپٹی سی ایم پون کلیان وزیر داخلہ انیتا اور ڈی جی پی سے اس کیس میں مداخلت کرتے ہوئے انصاف دلانے کی درخواست کرتے ہیں۔