بھارتسوشیل میڈیا

3 ممالک کی اقلیتوں کو 1955 کے قانون کے تحت شہریت

سی اے اے بھی ان 3 ممالک سے آنے والے ہندوؤں‘ سکھوں‘ بدھسٹوں‘ جین‘ پارسیوں اور عیسائیوں کو ہندوستانی شہریت عطا کرتا ہے لیکن اس قانون کے تحت حکومت نے ابھی تک قواعد و ضوابط وضع نہیں کئے ہیں۔

نئی دہلی: مرکز نے افغانستان‘ بنگلہ دیش اور پاکستان سے آکر فی الحال گجرات کے 2 اضلاع میں رہنے والے ہندوؤں‘ سکھوں‘ بدھسٹوں‘ جین‘ پارسیوں اور عیسائیوں کو شہریت قانون 1955 کے تحت ہندوستانی شہریت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

متنازعہ شہریت ترمیمی قانون 2019 (سی اے اے) کے بجائے سٹیزن شپ ایکٹ 1955کے تحت شہریت دینا اہمیت کا حامل ہے۔ سی اے اے بھی ان 3 ممالک سے آنے والے ہندوؤں‘ سکھوں‘ بدھسٹوں‘ جین‘ پارسیوں اور عیسائیوں کو ہندوستانی شہریت عطا کرتا ہے لیکن اس قانون کے تحت حکومت نے ابھی تک قواعد و ضوابط وضع نہیں کئے ہیں۔ کسی کو بھی اس قانون کے تحت ابھی تک شہریت نہیں ملی ہے۔

مرکزی وزارت ِ داخلہ کے اعلامیہ کے بموجب گجرات کے اضلاع آنند اور مہسانہ میں رہنے والے ہندوؤں‘ سکھوں‘ بدھسٹوں‘ جین‘ پارسیوں اور عیسائیوں کو سکشن 5 کے تحت رجسٹریشن کرانے کی اجازت ہوگی۔ انہیں سٹیزن شپ ایکٹ 1955کی دفعہ 6کے تحت نیچرلائزیشن سرٹیفکیٹ ملے گا۔

گجرات کے 2 اضلاع میں رہنے والے ایسے لوگوں کو آن لائن درخواست دینی ہوگی جس کی تصدیق ضلع سطح پر کلکٹر کرے گا۔ درخواست اور رپورٹ اسی وقت مرکزی حکومت کے لئے قابل ِ رسائی ہوگی۔ کلکٹر ضروری انکوائری کرسکتا ہے۔ پوری طرح مطمئن ہونے کے بعد کلکٹر‘ درخواست گزار کو ہندوستانی شہری قراردے سکتا ہے۔

نریندر مودی حکومت‘ بنگلہ دیش‘ پاکستان اور افغانستان سے عتاب جھیل کر 31 دسمبر 2014 تک ہندوستان آچکے غیرمسلم مائیگرنٹس بشمول ہندوؤں‘ سکھوں‘ جین‘ بدھسٹوں‘ پارسیوں اور عیسائیوں کو ہندوستانی شہریت دینا چاہتی ہے۔

دسمبر 2019 میں پارلیمنٹ میں سی اے اے قانون کی منظوری کے بعدملک کے بعض حصوں میں زبردست احتجاج ہوا تھا تاہم یہ قانون ابھی تک لاگو نہیں ہوا کیونکہ اس کے قواعد و ضوابط وضع ہونا باقی ہے۔

a3w
a3w