شمالی بھارت

ایودھیا مسجد کی 4 کمیٹیاں تحلیل، مالیہ کی شدید قلت

ایودھیا کے دھنی پور گاؤں میں مسجد کی تعمیر کے لئے سنی سنٹرل وقف بورڈ کی قائم کردہ انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن(آئی آئی سی ایف) نے 4 کمیٹیاں تحلیل کردی ہیں جن میں مسجدکی تعمیر سے متعلق کمیٹی بھی شامل ہے۔

لکھنو: ایودھیا کے دھنی پور گاؤں میں مسجد کی تعمیر کے لئے سنی سنٹرل وقف بورڈ کی قائم کردہ انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن(آئی آئی سی ایف) نے 4 کمیٹیاں تحلیل کردی ہیں جن میں مسجدکی تعمیر سے متعلق کمیٹی بھی شامل ہے۔

پراجکٹ کے لئے مالیہ کی شدید قلت ہے۔ فاؤنڈیشن وسائل اکٹھا کرنے کا عمل تیز کرنا چاہتی ہے۔ آئی آئی سی ایف کی میٹنگ میں اس کے چیف ٹرسٹی اور سنی سنٹرل وقف بورڈ کے سربراہ ظفر فاروقی نے یہ فیصلہ کیا۔ انہوں نے جمعرات کے دن لکھنو میں میٹنگ کی صدارت کی۔

ارکان ٹرسٹ نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ آئی آئی سی ایف اب ”بہتر تال میل“ اور بیرونی عطیات قانون (ایف سی آر اے) کلیرنس حاصل کرنے کا عمل تیز کرنے پر توجہ دے رہی ہے۔ اس کے بعد وہ سمندر پار برادری سے عطیات حاصل کرپائے گی۔

آئی آئی سی ایف ارکان نے مانا کہ بڑی شرمندگی کی بات ہے کہ گزشتہ 4 سال میں صرف ایک کروڑ کے آس پاس رقم ہی اکٹھا ہوسکی۔ 6 دسمبر 1992کو ڈھائی گئی بابری مسجد کے عوض اترپردیش کے ضلع ایودھیا کے موضع دھنی پور میں مسلمانوں کو 5 ایکڑ کا پلاٹ الاٹ کیا گیا تھا۔

ٹرسٹ‘ مرکز کو مارچ میں اس سلسلہ میں تمام تفصیلات دے چکا ہے۔ اب اس کی ساری توجہ ضروری کلیرنس لیتے ہوئے مسجد کا تعمیری پراجکٹ تیز کرنے پر مرکوز ہے۔

سکریٹری آئی آئی سی ایف اطہر حسین نے پی ٹی آئی کو یہ بات بتائی۔ تحلیل کی جانے والی کمیٹیوں میں انتظامی کمیٹی‘ فینانس کمیٹی‘ ڈیولپمنٹ کمیٹی برائے مسجد محمد بن عبداللہ اور میڈیا کمیٹی شامل ہیں۔ کمیٹیاں تحلیل کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی لیکن ارکان فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ مسجد کے تعمیری پراجکٹ کے لئے کلیرنس کے حصول پر بہتر توجہ دینے کے مقصد سے ایسا کیا گیا۔