8 چیزیں جنہیں دوسروں کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے محتاط رہیں
صحت کے حوالے سے کچھ چیزیں ایسی ہیں جن میں اگر آپ دوسروں کو شریک کریں گے یا آپ خود دوسروں کے استعمال میں آنے والی چیزیں استعمال کریں گے تو یہ نقصان دہ ہوگا۔
شراکت داری یا شیئرنگ ایک معاشرتی معمول ہے، اور ہم اپنی بہت سی چیزوں میں دوسروں کو شریک کرتے یا حصہ دار بناتے ہیں، اس سے سماجی زندگی بہتر ہوتی ہے لیکن صحت کے حوالے سے کچھ چیزیں ایسی ہیں جن میں اگر آپ دوسروں کو شریک کریں گے یا آپ خود دوسروں کے استعمال میں آنے والی چیزیں استعمال کریں گے تو یہ نقصان دہ ہوگا۔ ذیل میں ایسی ہی چند چیزوں کے بارے میں بتایا جارہا ہے۔
شاپنگ ٹرالیاں
ذرا تصور کریں کہ آپ نے شاپنگ کی ٹرالی میں جہاں سبزیاں رکھی ہیں، کچھ دیر پہلے ٹھیک اس جگہ ایک چھوٹا بچہ بیٹھا تھا جس کا پوتڑا آلودہ ہوچکاتھا تو یہ جاننے کے بعد آپ کا رد عمل کیا ہوگیا؟ اور یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ شاپنگ کے لیے آئی ہوئی خاتون ٹرالی پر اس جگہ اپنے منے کو بیٹھنے کے لئے کہہ رہی ہوں جہاں تھوڑی دیر قبل کچی چکن یا مٹن کے غیر محفوظ پیکٹ دھرے ہوں۔ امریکی گروسری اسٹورز میں رکھی ٹرالیوں کے معائنے میں دیکھا جاچکا ہے کہ یہ جراثیم کی آماجگاہ ہوتی ہیں۔ 80 فیصد ٹرالیوں میں ای کولائی جراثیم موجود تھے جو انسانی فضلے میں ہوتے ہیں اور آلودہ ہاتھوں سے ایک سے دوسرے میں منتقل ہوتے ہیں۔ ٹرالیوں پر ایسے جراثیم اور وائرسز بھی دیکھے گئے جو نزلہ، زکام اور دست کا سبب بنتے ہیں۔ ان سے بچنے کے لیے بہتر ہوگا کہ شاپنگ ٹرالی استعمال سے پہلے اس کے ہینڈل اور بچے کی سیٹ کو جراثیم کش پونچھے (DisinfectantWipe) سے صاف کرلیں اور شاپنگ سے پہلے اور بعد میں اپنے ہاتھوں کو بھی جراثیم کش محلول سے صاف کریں۔
اے ٹی ایم اور ٹچ اسکرین
آپ کو بینک سے رقم نکالنی ہو یا باورچی خانے کی چیزیں خریدنے کسی اسٹور میں جائیں یا کہیں اور رقم کی ادائیگی کرنا چاہیں، اے ٹی ایم کی سہولت ہر جگہ موجود ہے لیکن خبردار رہیں کہ اے ٹی ایم کے ٹچ اسکرین اور کی پیڈز جراثیم سے اتنے آلودہ ہوتے ہیں کہ آپ ان کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ ای کولائی کے علاوہ وہاں MRSA جراثیم کی بھی بہتات دیکھی گئی ہے۔ MRSA وہ جراثیم ہیں جن پر عام اینٹی بائیوٹک دوائیں اثر نہیں کرتیں۔ بہتر ہوگا کہ ان کو استعمال سے پہلے جراثیم کش پونچھے سے صاف کرلیا جائے اور بعد میں اپنے ہاتھ کی صفائی بھی کی جائے۔
ٹوتھ برش
فرض کیجئے آپ اپنے کسی دوست کے گھر رات گزاررہے ہیں اور وہاں اپنا ٹوتھ برش لے جانا بھول گئے ہیں۔ باتھ روم میں آپ کے دوست کا ٹوتھ برش موجود ہے اور آپ کا جی چاہتا ہے کہ وقتی طور پر اس کو استعمال کرلیا جائے لیکن آپ کا یہ عمل بہت خطرناک ہوسکتا ہے۔ یاد رہے کہ جب آپ برش کرتے ہیں تو اسکے ریشے مسوڑھوں سے رگڑکھاتے ہیں اور اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ خون میں پلنے والے مہلک جراثیم اور وائرسز مثلاً ہیپاٹائٹس B اور C اور ایڈز کا مخصوص وائرس HIV بھی ٹوتھ برش کے راستے ایک سے دوسرے میں منتقل ہوجائے۔ ٹوتھ برش کی شیئرنگ سے سانس کی بیماریاں اور نزلہ زکام بھی دوسروں کو لگ سکتا ہے۔
کنگھی، ہیئر برش
دوسروں کی کنگھی یا ہیئر برش استعمال کرنا بھی خطرے سے خالی نہیں ہے۔ یاد رکھیں کہ جراثیم آپ کی کھال کے ہر حصے پر ہوتے ہیں، خواہ وہ سر کی کھال کیوں نہ ہو۔ جب ہم بالوں میں کنکھی یا برش کرتے ہیں تو اس کے ساتھ جراثیم بھی چپک جاتے ہیں اور یہ بھی آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ برش یا کنکھی کے دندانے کھال سے رگڑ کھاتے ہیں۔ اگر آپ دوسروں کے زیر استعمال کنگھی اپنے سرپر آزمائیں گے تو ایسی صورت میں جراثیم آپ تک منتقل ہوسکتے ہیں۔ ریسرچ میں کنگھی اور ہیئر برش پربھی MRSA اور دیگر جراثیم دیکھے گئے ہیں۔ ہیئر ڈیریسرز کے سیلون میں جو برش اور کنگھے استعمال ہوتے ہیں، ان کے بارے میں یہ یقین حاصل کرنا ضروری ہے کہ انہیں روزانہ Disinfect کیا جاتا ہے تاکہ جراثیم کی منتقلی کا امکان کم سے کم ہو۔
قلم
اکثر یہ صورتحال آپ کو بھی پیش آتی ہوگی کہ دفتر میں کام کرتے ہوئے آپ اپنے کسی ساتھی کے پاس گئے اور وہاں آپ کو کچھ لکھنے کی ضرورت پیش آئی۔ اگر آپ اپنا قلم اپنی میز پر چھوڑ آئے ہیں تو بلاتکلف اس دوست سے اس کا قلم طلب کریں گے اور وہ اپنی دراز کھول کریا جیپ سے قلم نکال کر آپ کے حوالے کردے گا لیکن ذرا ٹھہریں! نجی استعمال والے قلم جراثیم سے بھرے ہوتے ہیں کیونکہ اکثر لوگوں کو قلم منہ میں رکھنے یا ہونٹوں کے درمیان گھمانے کی عادت ہوتی ہے۔ اس طرح سانس کی بیماریوں میں مبتلا کرنے والے وائرس اور منہ کے انفیکشن بھی آپ تک منتقل ہوسکتے ہیں۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ ٹین ایجرز کے قلم پر سب سے زیادہ جراثیم ہوتے ہیں۔ بہتر تو یہ ہے کہ ہمہ وقت آپ اپنا قلم ساتھ رکھیں اوراگر بحالت مجبوری دوسروں کا قلم استعمال کرنا ہوتو پہلے جراثیم کش Wipe سے اسے صاف کرلیں۔
موبائیل فون
اگر آپ کے سیل فون کی بیڑی ختم ہوچکی ہے تو اپنے کسی دوست کے موبائیل فون کو عاریتاً استعمال کرنا عقل مندی نہیں ہے اس لئے کہ سیل فون بھی جراثیم سے آلودہ ہوتے ہیں اور لوگ شاذ و نادر ہی انہیں صاف کرتے ہیں۔ سیل فون پر MRSA، انفلوئنزا کے وائرس اور دیگر خطرناک جراثیم دیکھے گئے ہیں اور ریسرچ میں یہ بھی سامنے آچکا ہے کہ خواتین کے موبائیل فون مردوں سے زیادہ گندے ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ بظاہر یہ سمجھ میں آتی ہے کہ ان کے میک اپ کی اشیاء میں بھی جراثیم ہوتے ہیں اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ خواتین مردوں سے زیادہ نزلہ زکام میں مبتلا ہوتی ہے۔ شماریاتی حساب سے خواتین سالانہ تین بار نزلہ زکام کا شکار ہوسکتی ہیں جبکہ مرد ایک سال میں 1.5 مرتبہ زکام میں مبتلا ہوتے ہے۔ مجبوری میں کسی دوسرے کا سیل فون استعمال کرنا ہوتو پہلے اسے جراثیم کش پونچھے سے صاف کریں اور استعمال کے بعد اپنے ہاتھ اچھی طرح دھولیں۔
شیونگ ریزر
شیونگ ریزر(بلیڈ) کے بارے میں تو تقریبا. سبھی جانتے ہیں کہ دوسروں کے ریزرکبھی استعمال نہیں کرنے چاہئیں اس لئے کہ شیونگ کے دوران خراش ا ور چرکے لگتے رہتے ہیں، خواہ وہ آپ کو نظر آئیں یا نہ آئیں۔ اس طرح کسی کے ریزر پر موجود خون آپ کے جسم میں اس وقت منتقل ہوسکتا ہے جب آپ اس کے استعمال شدہ ریزر سے شیوکریں اور اس شیو کے دوران کسی بھی وقت آپ کو بھی چرکا لگ جائے لہٰذا ہوشیار رہیں۔ خون میں شامل ہونے والی بیماریاں بہت خطرناک ہوسکتی ہیں۔ کسی کے خون میں ہیپاٹائٹس B کے وائرس زندگی بھر ہوسکتے ہیں اور وہ اس سے لاعلم رہ سکتا ہے۔
ٹی وی ریموٹ
اگر آپ کسی ہوٹل میں قیام پذیر ہیں یا کسی دوست یا پڑوسی کے مکان میں ٹی وی دیکھ رہے ہیں تو وہاں موجود ریموٹ کنٹرول کو استعمال سے پہلے اچھی طرح جراثیم کش محلول والے پونچھے سے صاف کرلیں کیونکہ ٹی وی ریموٹ کو شاید ہی کبھی صاف کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے اس کے بٹن اور آس پاس لاکھوں کی تعداد میں جراثیم جمع ہوتے ہیں۔ گھروں میں استعمال ہونے والے ٹی وی ریموٹ بھی گندے ہوتے ہیں لیکن ہوٹل کے کمروں میں رکھے ٹی وی تو بہت ہی زیادہ آلودہ دیکھے گئے ہیں کیوں کہ وہاں لوگ باتھ روم استعمال کرنے کے بعد ہاتھ صابن سے دھونے کی زحمت بھی نہیں کرتے۔ ہوٹلوں کے علاوہ اسپتالوں اور نرسنگ ہومرز کے ٹی وی ریموٹ بھی جراثیم سے بھرے ہوتے ہیں۔
٭٭٭