مشرق وسطیٰ

90 فیصد اسرائیلی شہریوں نے غزہ قتل عام کو جائز قرار دے دیا

اسرائیل کے تقریباً 90 فیصد شہریوں نے غزہ میں اسرائیلی فوج کے قتل عام کو جائز قرار دیا ہے۔

تل ابیب: اسرائیل کے تقریباً 90 فیصد شہریوں نے غزہ میں اسرائیلی فوج کے قتل عام کو جائز قرار دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
حماس کے صدر یحییٰ السنوار کے قریبی ساتھی روحی مشتہی کو تین ماہ قبل ہلاک کردیا گیا،اسرائیل کا ادعا
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے 7 لاکھ افراد کا احتجاجی مظاہرہ
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں فلسطین پر اسرائیلی قبضہ کے خلاف قرارداد منظور
عالمی برادری، اسرائیلی جارحیت کے خاتمہ کے لیے ٹھوس اقدامات کرے: رابطہ عالم اسلامی
اسرائیل میں ویسٹ نائل بخار سے مرنے والوں کی تعداد 31 ہو گئی

اسرائیل کے 7 اکتوبر سے اب تک کے حملوں میں 26 ہزار 422 فلسطینی جن میں کم از کم 11 ہزار بچے اور 7 ہزار 500 خواتین شامل ہیں، مارے جاچکے ہیں۔ تل ابیب یونیورسٹی کے سروے کے مطابق اس قتل عام کے حوالے سے اسرائیلیوں کی حمایت زیادہ ہے۔

تل ابیب یونیورسٹی نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے حملوں کے حوالے سے 8 سے 15 جنوری کے درمیان 605 اسرائیلیوں کے ساتھ ایک سروے کیا۔ سروے میں شامل تقریباً 90 فیصد اسرائیلیوں نےدعوی کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں فلسطینیوں کو "مکمل یا جزوی جواز کے ساتھ” قتل اور زخمی کیا ہے۔

تقریباً 53 فیصد اسرائیلیوں نے یہ بھی کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں غیر قانونی یہودی بستیوں کے قیام کی حمایت کرتے ہیں۔سروے میں شامل 58.5 فیصد کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کا کنٹرول اسرائیل کے ہاتھ میں ہونا چاہیے، 27.1 فیصد کا کہنا ہے کہ کنٹرول کسی بین الاقوامی طاقت کے پاس ہونا چاہیے،جبکہ 5.8 فیصد نے فلسطینی اتھارٹی کو کنٹرول برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔

27 فیصد اسرائیلیوں نے کہا کہ وہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتے ہیں جبکہ 66 فیصد نے کہا کہ وہ اس خیال کے خلاف ہیں۔

سروے میں حصہ لینے والے نصف سے زیادہ اسرائیلیوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فوج نے اپنے حملوں میں "مناسب طاقت” کا استعمال کیا، جب کہ 43.4 فیصد کا خیال ہے کہ فوج نے "بہت کم طاقت” کا استعمال کیا۔