مشرق وسطیٰ

اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی کے بیروت دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ

درجنوں افراد نے بدھ کے روزاقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی کے بیروت دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جب ایجنسی نے عملے کے طرزِ عمل کے ضوابط کی ممکنہ خلاف ورزیوں پر عملے کے ایک رکن کو انتظامی رخصت پر بھیج دیا۔

بیروت: درجنوں افراد نے بدھ کے روزاقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی کے بیروت دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جب ایجنسی نے عملے کے طرزِ عمل کے ضوابط کی ممکنہ خلاف ورزیوں پر عملے کے ایک رکن کو انتظامی رخصت پر بھیج دیا۔

متعلقہ خبریں
اسرائیلی حملوں سے تباہ غزہ کی بحالی کیلئے 40 ارب ڈالر درکار ہوں گے: اقوام متحدہ
اسرائیل جان بوجھ کر فلسطینیوں کو بھوکا مارنا چاہتا ہے: اقوام متحدہ
افغانستان میں خواتین اپنے حقوق سے محروم:انٹونیو گٹریس
اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں انسانی صورت والے روبوٹس کی شرکت

ایجنسی نے رائٹرز کو ایک بیان میں بتایا کہ اسکول استاد فتحی الشریف کو بغیر تنخواہ کے تین ماہ کی رخصت پر رکھا گیا تھا کیونکہ اقوامِ متحدہ کی ایجنسی نے مبینہ سرگرمیوں کی تحقیقات کی تھیں "جو ایجنسی کے اسٹاف کے طرزِ عمل سے متعلق قواعد کی خلاف ورزی میں آتی ہیں”۔

اونروا نے کہا کہ وہ مزید تفصیلات پر بات نہیں کر سکتا۔ اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا رخصت پر بھیجے گئے استاد پر کسی مسلح گروپ کی رکنیت کا الزام تھا۔

العربیہ کے مطابق شریف نے بدھ کو ایک احتجاجی مظاہرے سے خطاب کیا جہاں ان کی حمایت کے لیے ایک ہجوم جمع تھا۔ کئی لوگوں نے رائٹرز کو بتایا کہ ان پر فلسطینی گروپ حماس سے روابط کا الزام لگایا گیا جس نے اکتوبر میں اسرائیل میں ایک مہلک حملہ کیا تھا۔

انہوں نے جمع شدہ افراد سے کہا، "نوکری جا سکتی ہے مگر ہم رہیں گے!”

پورے خطے میں فلسطینی پناہ گزینوں کو تعلیم اور صحت سمیت ضروری خدمات فراہم کرنے والی ایجنسی اونروا بحران کا شکار ہے۔

گذشتہ ہفتے شائع ہونے والی اقوامِ متحدہ کی حمایت یافتہ رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اقوامِ متحدہ کو مطلع کیا کہ وہ اونروا کے غذائی قافلوں کو غزہ کے شمال میں جانے کے لیے مزید منظوری نہیں دے گا جہاں مئی تک قحط کا امکان ہے۔ اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے پیر کو کہا کہ اسرائیل غزہ میں اونروا کے ساتھ مکمل طور پر کام کرنا بند کر دے گا۔

اس سال کے شروع میں اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں اونروا کے 12 ملازمین پر الزام لگایا تھا کہ وہ سات اکتوبر کو اسرائیلی سرزمین پر حماس کے زیرِ قیادت حملے میں ملوث تھے جس میں 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جبکہ 130 سے زیادہ اب بھی گروپ کے ہاتھوں یرغمال ہیں۔

اسرائیل کے الزامات کی بنا پر ایک درجن سے زیادہ عطیہ دہندگان نے اونروا کی فنڈنگ معطل کر دی تھی جن میں سے اکثر نے فنڈنگ دوبارہ شروع کر دی ہے۔

یہ الزامات اقوامِ متحدہ کے ایک نگران ادارے کی تحقیقات اور اونروا کی طرف سے جائزے کے ایک الگ عمل کی بھی وجہ بنے جن کے بارے میں لبنان میں اونروا کی نمائندہ ڈوروتھی کلاؤس نے رائٹرز کو بتایا کہ یہ ایجنسی کی غیر جانبداری اور خودمختاری کا تحفظ کرنے والے اقدامات کا جائزہ لے گا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کی ایجنسی کی شاخ سے اس بات کے ممکنہ جائزے میں مشورہ کیا جائے گا کہ آیا لبنان میں اونروا عملہ مسلح گروپوں سے وابستہ ہے یا نہیں۔

a3w
a3w