مقامِ محمود پر فائز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت پر فکری نشست کا انعقاد
آج ایک فکری نشست کا انعقاد نامپلی حیدرآباد میں ہوا جس میں مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقامِ محمود اور حمد و شکر کی اہمیت پر اظہار خیال کیا۔
حیدرآباد: آج ایک فکری نشست کا انعقاد نامپلی حیدرآباد میں ہوا جس میں مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقامِ محمود اور حمد و شکر کی اہمیت پر اظہار خیال کیا۔
مولانا قادری نے کہا کہ قرآن مجید کی تلاوت کا آغاز "الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ” سے ہوتا ہے، جو اﷲ تعالیٰ کی تعریف کا مظہر ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ حمد کسی کی ذاتی عظمت کی تعریف کرنا ہے، جبکہ شکر اس تعریف کو کہتے ہیں جو کسی کے احسان پر کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اﷲ تعالیٰ نے قرآن کا آغاز حمد سے کیا کیونکہ یہ تعریف کا ایک وسیع دائرہ ہے۔ شکر کی حدیں محدود ہیں اور بہت سے لوگ اﷲ تعالیٰ کے احسانات کا شعور نہیں رکھتے۔ اسی لیے، اﷲ نے اپنی عظمت کے بیان کے لیے حمد کا لفظ استعمال کیا ہے۔
مولانا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقامِ محمود کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ قیامت کے دن تمام مخلوق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعریف کرے گی۔ یہ مقام اﷲ کی طرف سے ایک خصوصی عطا ہے اور شفاعتِ کبریٰ کا مقام بھی یہی ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ روزِ قیامت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت کی بدولت بے شمار لوگ نجات حاصل کریں گے، اور یہ مقامِ محمود ہی ہے جہاں سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام مخلوق کو فیضیاب کریں گے۔ یہ نشست علم و حکمت کے اظہار کا ایک خوبصورت موقع ثابت ہوئی، جس میں موجود لوگوں نے مولانا کے خیالات سے استفادہ کیا۔