دفاع کے شعبہ میں بھی اڈانی کا عمل دخل: اپوزیشن
رپورٹ میں کہا گیا کہ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ اڈانی گروپ کے ساتھ وہ ایک ڈیفنس کمپنی الفا ڈیزائن ٹکنالوجیز پرائیوٹ لمیٹڈ بنگلورو میں پروموٹر ہے۔ 2003 میں اِن کارپوریٹ ہونے والی یہ دفاعی کمپنی اِسرو اور ڈی آر ڈی او کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔
نئی دہلی: کئی اپوزیشن قائدین بشمول سابق صدر کانگریس راہول گاندھی نے چہارشنبہ کے دن ایک میڈیا رپورٹ پر حکومت کو نشانہ تنقید بنایا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اڈانی گروپ کا ایک اہم سرمایہ کار ایک ڈیفنس فرم کا شریک مالک بھی ہے۔ راہول گاندھی نے پوچھا کہ اہم دفاعی آلات کا کنٹرول نامعلوم غیرملکی اداروں کو دیتے ہوئے ملک کی سلامتی پر ”سمجھوتہ“ کیوں کیا جارہا ہے۔
کانگریس نے وزیراعظم نریندر مودی سے کئی سوالات کئے۔ اس نے پوچھا کہ وہ کرونی سرمایہ کاروں کے مالی مفادات کے لئے ہندوستان کے قومی سلامتی مفادات کو قربان کیوں کررہے ہیں۔
انڈین ایکسپریس میں ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ایلارا کیپٹل کے وینچر کیپٹل فنڈ ایلارا انڈیا اپرچونٹیز فنڈ (ایلارا آئی او ایف) ماریشس میں درج 4 سرکردہ اداروں میں ایک ہے جس کے اڈانی گروپ کمپنیز میں شیئرس ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ اڈانی گروپ کے ساتھ وہ ایک ڈیفنس کمپنی الفا ڈیزائن ٹکنالوجیز پرائیوٹ لمیٹڈ بنگلورو میں پروموٹر ہے۔ 2003 میں اِن کارپوریٹ ہونے والی یہ دفاعی کمپنی اِسرو اور ڈی آر ڈی او کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔
وزارت ِ دفاع نے 2020میں اسے پرانے پچورا مزائل اینڈ راڈار سسٹم کو اَپ گریڈ کرنے کے لئے 590 کروڑ روپیوں کا ٹھیکہ دیا۔ ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے اخباری رپورٹ کے اسکرین شارٹس ٹویٹر پر شیئر کئے۔ انہوں نے لکھا آسکر میں ”چھپا رستم“ زمرہ کا ایوارڈ ڈی آر ڈی او انڈیا اور پی آئی بی ہوم افیرس کو جاتا ہے۔
نامعلوم غیرملکی فنڈس حساس دفاعی ٹھیکوں کو کنٹرول کررہے ہیں‘ صرف اپنے بہترین دوست مسٹر اڈانی کے لئے۔ میڈیا رپورٹ کے حوالہ سے شیوسینا (اُدھو ٹھاکرے) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے ٹویٹر پر کہا کہ یہ ہندوستان کی ڈیفنس اسپیس ہے۔
اڈانی گروپ کا ایک اہم انوسٹر ایلارا آئی او ایف ماریشس جس نے دسمبر 2022 تک اڈانی گروپ میں اپنے کارپس کا 96 فیصد انوسٹ کیا‘ دفاعی کمپنی کا شریک مالک بھی ہے۔
یہ فرم اِسرو اور ڈی آر ڈی او کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔دونوں کی مشترکہ حصہ داری 51 فیصد ہے۔ عجیب اتفاق ہے۔ کئی کانگریس قائدین نے بھی اس پر اظہار ِ خیال کیا۔ راہول گاندھی نے بھی اخباری رپورٹ کا اسکرین شارٹ شیئر کیا۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ ہندوستان کا مزائل اور راڈار اَپ گریڈ کا ٹھیکہ اڈانی کی ملکیتی کمپنی اور ایلارا نامی مشتبہ غیرملکی کمپنی کو دیا گیا۔ انہوں نے پوچھا کہ ایلارا کو کون کنٹرول کرتا ہے۔ نامعلوم غیرملکی اداروں کو اہم دفاعی آلات کا کنٹرول دیتے ہوئے ہندوستان کی قومی سلامتی پر سمجھوتہ کیوں کیا جارہا ہے؟۔
کانگریس قائد پرینکا گاندھی وڈرا نے بھی ہندی میں ٹویٹ کرتے ہوئے حکومت کو نشانہ ئ تنقید بنایا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اس پر نہ تو پارلیمنٹ میں بحث چاہتی ہے اور نہ ہی کوئی تحقیقات۔
ایسا کیوں ہے؟۔ پارٹی جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے اڈانی سے 3 سوال کئے۔ اپوزیشن جماعتیں اڈانی مسئلہ پر حکومت کو مسلسل نشانہ ئ تنقید بنائی ہوئی ہیں۔