بہادر پورہ کشن باغ میں ’بکری چور خسر‘ جواخانہ کا منتظم
شہر کے بہادرپورہ کشن باغ میں بڑے پیمانہ پر جوا خانہ چلانے اور چاول کی کالابازاری کی اطلاعات ہیں۔خسرجواخانہ چلارہاہے جبکہ داماد چاول کی کالابازاری میں مصروف ہے۔
حیدرآباد: سماجی برائیوں کی بیخ کنی‘عوام کے جان و مال کے تحفظ کے ساتھ نظم وضبط کوبرقرار رکھتے ہوئے قانون کی بالادستی کویقینی بنانا پولیس کے فرائض میں شامل ہے
اورپولیس‘اپنے فرائض کو بہ حسن خوبی انجام بھی دے رہی ہے اس کے باوجود قماربازی (جوابازی) منشیات کا استعمال‘مٹکہ اوردیگر برائیاں سماج میں بدستور باقی ہیں اوریہ برائیاں عام ہوتی جارہی ہیں اس کے لئے نچلے سطح کے پولیس عہدیداروں کی طوطاچشمی یاان برائیوں کے تئیں ان کے نرم رویہ کوذمہ دارقرار دیا جارہا ہے۔
شہر کے بہادرپورہ کشن باغ میں بڑے پیمانہ پر جوا خانہ چلانے اور چاول کی کالابازاری کی اطلاعات ہیں۔خسرجواخانہ چلارہاہے جبکہ داماد چاول کی کالابازاری میں مصروف ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ خسرسابق میں بکری چورتھا اس کے بعد وہ رہزنی کی وارداتوں میں بھی ملوث رہا۔کچھ عرصہ سے وہ بڑے پیمانے پر جواخانہ چلاجارہا ہے۔ بتایا جاتاہے کہ اس کی سرپرستی متعلقہ پولیس کررہی ہے۔
پولیس کو مبینہ طورپر بھاری رقم بھی دی جانے کی اطلاع ہے۔ ٹاسک فورس کے جس کے ذمہ بہادر پورہ علاقہ آتا ہے‘ کے کانسٹبل کی پانچ انگلیاں گھی میں ہیں۔بکری چورنے مبینہ طورپر پولیس کے ساتھ سازباز کرتے ہوئے کشن باغ علاقہ پر اپنا دبدبہ قائم کرلیاہے اور کھلے عام صبح وشام اس کا جوا خانہ کھلارہتا ہے۔
پولیس خاموش تماشائی ہے۔بکری چور‘رہزنی وارداتوں میں ملوث ملزم کے خلاف پولیس کوئی کارروائی نہیں کررہی ہے۔بتایا جاتاہے کہ جواڑیوں کوتمام ترسہولتیں مہیا کروائی جاتی ہیں۔ پولیس کواس بارے میں مکمل معلومات ہیں اس کے باوجوداس جواخانہ پر دھاوا کرنے اور ملزم کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے پولیس کے پاس وقت نہیں ہے جس کی وجہ سے کئی گھر تباہ ہورہے ہیں۔
جوے کی لت سے کئی خاندان بکھرگئے ہیں۔ جوے کی لت زندگی بھر لگی رہتی ہے۔ سٹی کمشنرپولیس سی وی آنند کوان سب باتوں کا علم نہیں ہے۔وہ ایک سنجیدہ اور فرض شناس عہدیدار ہیں مگر ان کے ماتحت عہدیداران غیرقانونی سرگرمیوں سے صرف نظرکررہے ہیں۔
سٹی کمشنرپولیس اگراس واقعہ کی تحقیقات کاحکم دیتے ہیں تو آنا ً فاناً جواخانہ بندہوسکتا ہے اور چاول کی کالابازاری کوبھی ختم کیا جاسکتا ہے۔ماتحت عہدیدارمعصوم اندازمیں یہاں کچھ نہیں ہے کی رپورٹ بھی دے سکتے ہیں۔شہر کے مختلف مقامات پربھی بڑے پیمانے پرجوے خانہ چلائے جارہے ہیں۔
پولیس عہدیداروں کی مبینہ تساہلی سے یہ سب کچھ ہورہا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ آن لائن جوابھی عروج پر ہے۔سٹی کمشنر پولیس کوچاہئے کہ تمام جوے خانوں کوبندکروائیں اور جواڑیوں کے افراد خاندانوں کا تحفظ کروائیں تاکہ ان کے گھر کے افراد سکون کے ساتھ زندگی بسر کرسکیں۔