بھارت

ہندوستان میں اقلیتوں کے مکانات اور عبادتگاہوں کے انہدام میں تشویشناک اضافہ:انٹونی بلنکن

سکریٹری آف اسٹیٹ نے کہا کہ ہم ہندوستان میں مخالف تبدیلی مذہب قوانین‘ ہیٹ اسپیچ‘اقلیتی عقیدہ رکھنے والی برادریوں کے مکانات اور عبادتگاہوں کے انہدام میں تشویشناک اضافہ دیکھ رہے ہیں اور اسی وقت دنیابھر کے لوگ مذہبی آزادی کا تحفظ کرنے سخت محنت کررہے ہیں۔

واشنگٹن: امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ ہندوستان میں ہیٹ اسپیچ اور مخالف تبدیلی مذہب قوانین کے نفاذ، اقلیتوں کے مکانات اور عبادتگاہوں کے انہدام میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے۔ بین الاقوامی مذہبی آزادی پر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سالانہ رپورٹ کی اجرائی کے موقع پر اپنے ریمارکس میں بلنکن نے کہا کہ دنیابھر میں لوگ مذہبی آزادی کے تحفظ کیلئے سخت محنت کررہے ہیں۔

متعلقہ خبریں
اقلیتوں کیلئے اوورسیز اسکالرشپ درخواستوں کی طلبی
اقلیتوں سے وعدوں پر عمل آوری، حکومت سے نمائندگی اولین ترجیح : محمد علی شبیر
ٹی ایس ایڈسیٹ 2023 مفت کوچنگ برائے اقلیتی طبقات
سی اے اے سے اقلیتوں کا رول گھٹ جائے گا: امرتیہ سین

رپورٹ میں کہاگیاکہ سینئر امریکی عہدیدار 2023 ء میں اپنے ہندوستانی ہم منصبوں کے ساتھ مذہبی آزادی پر تشویش کا اظہارکرتے رہے ہیں۔ سکریٹری آف اسٹیٹ نے کہا کہ ہم ہندوستان میں مخالف تبدیلی مذہب قوانین‘ ہیٹ اسپیچ‘اقلیتی عقیدہ رکھنے والی برادریوں کے مکانات اور عبادتگاہوں کے انہدام میں تشویشناک اضافہ دیکھ رہے ہیں اور اسی وقت دنیابھر کے لوگ مذہبی آزادی کا تحفظ کرنے سخت محنت کررہے ہیں۔

 بین الاقوامی آزادیئ مذہب رپورٹ برائے ہندوستان برائے سال 2023 میں کہاگیا ہے کہ 28 ریاستوں کے منجملہ 10 ریاستوں میں تمام مذاہب کی تبدیلی کو روکنے سخت قوانین نافذ ہیں۔ ان میں بعض ریاستیں شادی کے مقصد سے جبری تبدیلی مذہب پر جرمانے بھی عائد کرتی ہیں۔

 گزشتہ سال کے دوران مذہبی اقلیتی گروپس سے تعلق رکھنے والے چند ارکان نے تشدد سے ان کا تحفظ کرنے‘ مذہبی اقلیتی گروپس کے ارکان کے خلاف جرائم کی تحقیقات کرنے اور ان کے مذہبی یا عقیدے کی آزادی کا تحفظ کرنے حکومت کی صلاحیت اور آمادگی کو چالینج کیاتھا۔

 واضح رہے کہ ہندوستان نے پہلے ہی انسانی حقوق پر امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سالانہ رپورٹ کو مستردکردیاتھا اور کہاتھا کہ یہ رپورٹ غلط معلومات اور غلط فہمیپرمبنی ہے۔ وزارتِ خارجہ نے گزشتہ سال کہاتھا کہ بعض امریکی عہدیداروں کے محرکات پر مبنی اور جانبدارانہ تبصرے سے ایسی رپورٹس کی ساکھ مزید متاثرہوتی ہے۔

 ہم امریکہ کے ساتھ اپنی شراکت داری کی قدرکرتے ہیں اور ہمارے لئے باعث تشویش مسائل پر فراخدلی کے ساتھ تبادلہئ خیال کرتے رہیں گے۔ جاریہ سال کی رپورٹ میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ جبری تبدیلی مذہب پرامتناع کے قوانین کے تحت عیسائیوں اور مسلمانوں کو گرفتارکیاگیا۔

بعض مذہبی گروپس کا کہنا ہے کہ چند معاملات میں جھوٹے اور من گھڑت الزامات کے تحت مذہبی اقلیتی گروپس کے ارکان کو ہراساں اور قید کیاگیا۔ بعض معاملات میں قانونی مذہبی طریقوں پر عمل کرنے پر بھی انہیں ہراساں یا قید کیاگیا۔

 اس بات کا نوٹ لیتے ہوئے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے قومی سطح پر یکساں سیول کوڈ(یوسی سی) وضع کرنے کی بات دہرائی ہے جبکہ مذہبی برادریوں کیلئے علٰحدہ قوانین کا نظام قائم کرنے کی کوئی بات نہیں کہی گئی ہے۔

 اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ مسلمان‘ سکھ‘ عیسائی‘ بعض قبائلی لیڈرس اور ریاستی حکومت کے بعض عہدیداروں نے اس پہل کی اس بنیاد پر مخالفت کی کہ یہ ملک کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کے پراجکٹ کا ایک حصہ ہے۔ یو سی سی کے بعض حامیوں بشمول اپوزیشن قائدین کا کہنا ہے کہ یکساں سیول کوڈ سے مساوات بالخصوص خواتین کیلئے مساوات میں اضافہ ہوگا اور تعددازدواج یا مذہبی قوانین کے تحت وارثت کی تقسیم میں موجود فرق ختم ہوجائے گا۔

انڈین امریکن مسلم کونسل (آئی اے ایم سی) نے اس رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی جانب سے جاری کی گئی سالانہ رپورٹ کی تحقیقات سے اتفاق کرتی ہے اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ پر زوردیتی ہے کہ وہ ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر اسے خصوصی تشویش کا حامل ملک قراردے۔

a3w
a3w