دہلی

تیستا سیتلواد کو سپریم کورٹ میں راحت

سماجی جہد کار تیستا سیتلواد جنہیں گجرات فسادات سے متعلق ایک مقدمہ میں ہائیکورٹ کی طرف سے فوری طور پر خود سپرد ہونے کی ہدایت دی گئی تھی‘ انہیں ہفتہ کی رات 10 بجے صادر کردہ ایک فیصلہ میں سپریم کورٹ نے ایک ہفتہ کے لیے راحت فراہم کی ہے۔

نئی دہلی: سماجی جہد کار تیستا سیتلواد جنہیں گجرات فسادات سے متعلق ایک مقدمہ میں ہائیکورٹ کی طرف سے فوری طور پر خود سپرد ہونے کی ہدایت دی گئی تھی‘ انہیں ہفتہ کی رات 10 بجے صادر کردہ ایک فیصلہ میں سپریم کورٹ نے ایک ہفتہ کے لیے راحت فراہم کی ہے۔

جسٹس بی آر گوائی‘ جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس دیپانکر دتہ نے اپنے ساتھیوں جسٹس ابھئے ایس اوکااور پرشانت کمار مشرا کی جانب سے اس معاملہ میں اختلاف رائے ظاہر کرنے کے بعد کیا۔ مذکورہ ججوں نے پہلی بار اس معاملہ کی خصوصی سماعت میں فیصلہ سنایا اور چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ سے خواہش کی تھی کہ وہ اس معاملہ کو ایک وسیع تر بنچ سے رجوع کریں۔

سہ رکنی بنچ نے کہا کہ ہمیں معلوم ہواکہ گجرات ہائیکورٹ کی واحد رکنی بنچ کے فاضل جج کو درخواست گزار کو اس حکومت کو چیلنج کرنے کے لیے کچھ وقت دیناچاہئے تھا۔ اس کے پیش نظر ہم اس حکم پر عمل آوری کو ایک ہفتہ کے لیے معطل کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ تیستاستلواد ستمبر سے عبوری ضمانت پر ہیں۔

تاہم ہائیکورٹ کے تازہ احکام کو سپریم کورٹ کی جانب سے برقرار رکھے جانے کے بعد انہیں فوری گرفتاری کا سامنا تھا۔ قبل ازیں ہفتہ کے روز گجرات ہائیکورٹ نے سیتلواد کی باقاعدہ درخواست ضمانت مسترد کردی تھی اور انہیں خودسپردگی اختیار کرنے کاحکم دیاتھا۔

عدالت نے ستلواد پر جمہوری منتخب حکومت میں خلل ڈالنے اور اس وقت کے چیف منسٹر و موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ساکھ کو خراب کرنے کا ملزم قرار دیاتھا۔ جسٹس نرزر دیسائی نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہاتھا کہ ضمانت منظور کرنے سے ایک جمہوری ملک میں نرمی برتے جانے کا جھوٹا اشارہ ملے گا۔

تیستاستلواد کو ابتداء میں گزشتہ سال جون میں گجرات کے سابق ڈائرکٹر جنرل پولیس آر بی سری کمار اور سابق آئی پی ایس عہدیدار سنجیو بھٹ کے ساتھ گرفتار کیاگیاتھا۔ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہاتھا کہ سیتلواد نے اسٹابلشمنٹ کو کمزور کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے سامنے جھوٹے اور من گھڑت حلفنامے داخل کرنے اپنے قریبی ساتھیوں اور فساد متاثرین کو استعمال کیاتھا۔