واشنگٹن میں کشمیر مذاکرہ کو درہم برہم کرنے کی کوشش
امریکی دارالحکومت واشنگٹن کے نیشنل پریس کلب سے 6 علیحدگی پسند وفاداروں کو جبراً نکال باہر کیا گیا کیونکہ یہ لوگ کشمیر پر ایک پیانل ڈسکشن (مذاکرہ) کو باربار درہم برہم کررہے تھے۔
واشنگٹن: امریکی دارالحکومت واشنگٹن کے نیشنل پریس کلب سے 6 علیحدگی پسند وفاداروں کو جبراً نکال باہر کیا گیا کیونکہ یہ لوگ کشمیر پر ایک پیانل ڈسکشن (مذاکرہ) کو باربار درہم برہم کررہے تھے۔
جمعرات کے دن ”کشمیر: فرم ٹرمائل ٹو ٹرانسفارمیشن“کے موضوع پر مذاکرہ منعقد ہوا تھا۔ اسے کالم نگار سی ہون کم نے ماڈریٹ کیااور اس سے صدر جموں و کشمیر ورکرس پارٹی میر جنید اور صدر میونسپل کونسل آف بارہمولہ توصیف رائنا نے خطاب کیا۔
علیحدگی پسندوں کے ہمدروں کو جس وقت کمرہ سے باہر لے جایا جارہا تھا میر جنید نے کہا کہ ساری آڈینس نے آج تمہارا اصلی چہرہ دیکھ لیا۔ ہم نے جو کشمیر میں دیکھا وہ آج واشنگٹن میں دیکھ لیا۔ دنیا کو یہ بتانے کے لئے تمہارا شکریہ کے تم لوگ کتنے ظالم اور غیرمہذب ہو۔
جنید اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ کشمیری حریت قائدین جیل میں کیوں ہیں۔ ان کے جواب دینے کے دوران خلل اندازی ہوئی۔ جنید نے کہاکہ حریت قائدین اپنی غلطیوں کی وجہ سے جیل میں ہیں۔ ان لوگوں نے اپنے مفادات کے لئے جموں وکشمیر کے عوام کو گمراہ کیا۔
ان لوگوں نے تعلیم کا ہمارا ایکو سسٹم برباد کردیا۔ ان لوگوں نے ہماری معیشت کو تباہ کردیا۔ یہ لوگ دہشت گردی کی ستائش کررہے ہیں۔ یہ لوگ نفرت بھڑکانے والی اپنی تقریر کی وجہ سے جیل میں ہیں۔ یہ لوگ اپنے جنگی جرائم کے لئے سلاخوں کے پیچھے ہیں۔
احتجاجیوں کی خلل اندازی پر توصیف رائنا نے کہا کہ پاکستان کی سرپرستی میں علیحدگی پسند کتنے سالوں سے جموں وکشمیر میں یہی کچھ کررہے ہیں۔ آج لکچر ہال میں ان لوگوں نے جو کیا یہی کشمیر میں کیا جارہا ہے۔ جو کوئی سچ بولتا ہے یا عوام کے لئے بولتا ہے اس کی آواز بندوق کے ذریعہ خاموش کردی جاتی ہے۔