آئندہ اسمبلی انتخابات میں یقینی طور پر مقابلہ کرنے کا اعلان
صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے جوگولامبا گدوال ضلع میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور واضح اعلان کیا کہ وہ 2029 کے اسمبلی انتخابات میں یقینی طور پر مقابلہ کریں گی
*بی آر ایس میں واپسی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا*
*الیکشن ہوں یا نہ ہوں، عوام کے درمیان رہنے کا عزم مصصم*
*ضلع گدوال تمام شعبہ جات میں پسماندگی کا شکار*
*آخر ایک ہی خاندان کو کب تک موقع دیا جاتا رہے گا*
*اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو سیاسی سطح پر نمائندگی ملنی چاہئے*
*جنم پاٹا کے تحت عوامی آواز کو ایوان اقتدار تک پہنچانے کا اظہار: کے کویتا*
تلنگانہ جاگروتی کے زیر اہتمام جاری جنم باٹا پروگرام کے تحت صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے جوگولامبا گدوال ضلع میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور واضح اعلان کیا کہ وہ 2029 کے اسمبلی انتخابات میں یقینی طور پر مقابلہ کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات ہوں یا نہ ہوں، وہ ہمیشہ عوام کے درمیان رہیں گی اور عوامی مسائل کے حل کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گی۔کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ وہ ماضی میں رکن پارلیمنٹ رہتے ہوئے بھی “منا اورو، منا ایم پی” پروگرام کے ذریعہ عوام کے ساتھ رہیں، حتیٰ کہ اپنی ہی پارٹی کی سازشوں کا سامنا کرنے کے باوجود عوامی خدمت سے پیچھے نہیں ہٹیں۔
انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اب بی آر ایس میں واپسی کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ گدوال ایک تاریخی، ثقافتی اور علمی ورثہ کا حامل علاقہ ہے، مگر بدقسمتی سے تعلیم، روزگار، آبپاشی، سڑکیں اور صحت جیسے بنیادی شعبوں میں ضلع پسماندگی کا شکار ہے۔ کویتا نے تشویش ظاہر کی کہ گدوال میں مجموعی خواندگی بالخصوص خواتین کی شرح خواندگی انتہائی کم ہے، جس کے لئے وزیر اعلیٰ کو فوری خصوصی اقدامات کرنے چاہئیں۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ ستر برسوں سے ایک ہی خاندان کو اقتدار دینے کے باوجود ضلع میں کوئی ٹھوس ترقی نظر نہیں آتی۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر عوام کو اس طرز سیاست کا خمیازہ کب تک بھگتنا پڑے گا۔
صدر تلنگانہ جاگروتی نے کہا کہ ضلع میں ریت مافیا سرگرم ہے، جس کے باعث سڑکیں تباہ حال ہو چکی ہیں اور ٹپر حادثات معمول بن گئے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر یہ غیر قانونی سرگرمیاں وزیر اعلیٰ کے علم کےبغیر ہو رہی ہیں تو فوری کارروائی کی جائے۔کویتا نے نٹیم پاڈو اور آر ڈی ایس (راجولی بندہ ڈائیورژن اسکیم) کو مکمل طور پر استعمال میں لانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کو پانی نہ ملنا سنگین مسئلہ ہے۔ انہوں نے تملا پروجیکٹ، نہروں کی توسیع، پائپ لائن متبادل اور آبپاشی منصوبوں کی عدم تکمیل پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے ضلع میں ایتھانل فیکٹری کی اجازت پر استفسار کیا اورکہا کہ زرخیز زمینوں اور دریا کے قریب اس طرح کی فیکٹریاں ماحول اور کسانوں کے لئے نقصان دہ ہیں۔ اسی طرح کاٹن سیڈ مافیا اور دلالی نظام پر بھی شدید تشویش ظاہر کی۔
صحت کے شعبہ پر بات کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ گدوال اور عالم پور کے سرکاری اسپتالوں میں سہولتوں کی شدید کمی ہے، جس کے باعث عوام کو کرنول جانا پڑتا ہے۔ آروگیہ شری کی عدم دستیابی نے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔انہوں نے مذہبی مقامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بیچ پلی ہنومان مندر، تمپاوری سوامی مندر اور دیگر مقدس مقامات کی ترقی کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ اسی طرح جورالہ پراجیکٹ میں مٹی بھرنے، نٹیم پاڈو پیکجوں کی عدم تکمیل، نہروں کی عدم صفائی اور آبپاشی بجٹ میں کمی پر بھی تشویش ظاہر کی۔کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ ہینڈلوم کاریگروں کو دی گئی مشینیں ناقص ہیں، ہینڈلوم پارک اور زمین کے الاٹمنٹ جیسے مسائل برسوں سے حل طلب ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ 3500 افراد کے پٹّوں کا مسئلہ ہو یا مزدوروں اور کسانوں کے حقوق، جاگروتی ہر محاذ پر جدوجہد کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتی طبقات بالخصوص مسلمانوں کو سیاسی نمائندگی ملنی چاہئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کب تک ایک ہی خاندان کو موقع دیا جاتا رہے گا اور اس بات پر زور دیا کہ نئے چہروں کو آگے آنے کا موقع ملنا ہی ترقی کی ضمانت ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جاگروتی میں اقلیتی ونگ قائم کی گئی ہے اور تنظیم اقلیتوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی رہے گی۔
آخر میں کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ گدوال کے مسائل کے حل کے لئے مضبوط مقامی ٹیم تشکیل دی جائے گی اور جنم باٹا پروگرام کے ذریعہ عوامی آواز کو ایوان اقتدار تک پہنچایا جاتا رہے گا۔