انٹرٹینمنٹ

فلم راجدھانی فائلس کی ریلیز پر اے پی ہائی کورٹ کا حکم التواء

یہ فلم راجدھانی فائلس“ آندھرا پردیش کے تین صدر مقامات کی تعمیر سے متعلق وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے نقطہ نظر پر روشنی ڈالتی ہے۔ یہ فلم، جمعرات کے روز ریلیز کیلئے تیار تھی۔ مگر عدالت نے جمعہ تک فلم کی ریلیز پر حکم التواء جاری کردیا ہے۔

امراوتی: آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے ”فلم راجدھانی فائلس“ جو بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر وائی ایس جگن موہن ریڈی پر تنقید کیلئے بنائی گئی ہے۔ کی نمائش پر جمعہ تک حکم التوا جاری کیا ہے۔ عبوری احکام سناتے ہوئے عدالت نے فلم سے متعلق تمام ریکارڈز پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
فلم ڈائرکٹر شنکر کو اراضی الاٹ کرنے پر ہائی کورٹ میں سماعت مکمل
زمین کے مسائل کا حل اب ایک کلک پر: بھو بھارتی پورٹل کی رونمائی جلد
وقف ترمیمی بل کے خلاف وجئے واڑہ میں زبردست دھرنا
جمعیۃ علماء کی فطرت دنیوی طاقت سے خوفزدہ ہونے کی نہیں: حافظ پیر خلیق احمد صابر
آرام گھر فلائی اوور کا چیف منسٹر کے ہاتھوں افتتاح

یہ فلم راجدھانی فائلس“ آندھرا پردیش کے تین صدر مقامات کی تعمیر سے متعلق وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے نقطہ نظر پر روشنی ڈالتی ہے۔ یہ فلم، جمعرات کے روز ریلیز کیلئے تیار تھی۔ مگر عدالت نے جمعہ تک فلم کی ریلیز پر حکم التواء جاری کردیا ہے۔

وائی ایس آر سی پی کے جنرل سکریٹری و رکن کونسل ایل اپی ریڈی نے ہائی کورٹ میں فلم کی ریلیز پر حکم التواء جاری کرنے کی درخواست کرتے ہوئے ایک عرضی داخل کی تھی۔ عدالت نے چہارشنبہ کے روز اس عرضی پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

جسٹس این جیہ سوریا نے فلم کو جاری کردہ سنسر سرٹیفکیٹ کو چیالنج کردہ عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ اپی ریڈی کے وکیل وی آر این پرشانت نے عدالت میں دلیل دیتے ہوئے کہا کہ اس فلم کے کردار، چیف منسٹر جگن موہن ریڈی اور سابق وزیر کو ڈالی نانی سے ملتے جلتے ہیں اور ان کرداروں کے نام بھی چیف منسٹر اور سابق وزیر کے ناموں جیسے لگتے ہیں۔

 درخواست گزار نے الزام عائد کیا کہ عین انتخابات سے قبل اس فلم کو ریلیز کا مقصد موجودہ ریاستی حکومت اور چیف منسٹر کے امیج کو داغدار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند مناظر، چیف منسٹر کو بدنام کرنے اور حقائق کے برخلاف عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔

 اس فلم کا ٹریلر، 5 فروری کو جاری کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر اور حکومت کو خود غرض سیاست سے دور رکھنا چاہئے۔ درخواست گذار کے وکیل نے کہا کہ اظہار خیال کیلئے بھی حدود متعین ہیں۔فلم سازوں نے انتخابات کے پیش نظر حکمراں پارٹی کو بدنام کرنے کے مقصد کے تحت متعینہ حدود عبور کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کے تین صدر مقامات کا مسئلہ چونکہ عدالت میں زیر دوران ہے، اس لئے اس پر فلم نہیں بنائی جاسکتی۔ فلم پروڈیوسرس کے وکیل مرلیدھر راؤ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ فلم، کسی کی کردار کشی کی نیت سے نہیں بنائی گئی ہے۔

 انہوں نے عدالت کو بتایا کہ چند مناظر کو حذف کرنے کے بعد سنسر بورڈ کی تجویز پر پروڈیوسرس، نظر ثانی کمیٹی سے رجوع ہوئے۔ نظر ثانی کمیٹی کی تجویز پر چند مناظر کو حذف کرنے کے بعد میں بورڈ نے سنسر سرٹیفکیٹ جاری کیا ہے۔