کرناٹک

کرناٹک کو نیٹ سے استثنیٰ کی قرارداد اسمبلی میں منظور

کرناٹک قانون ساز اسمبلی میں آج آنے والی مردم شماری کی بنیاد پر لوک سبھا اور اسمبلی حلقوں کی ازسرنوحدبندی”ایک ملک، ایک الیکشن“ کی تجویز اور نیشنل انٹرنس کم ایلجبلیٹی ٹسٹ (نیٹ) کے خلاف قرار دادیں اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کے دوران منظور کرلی۔

بنگلورو: کرناٹک قانون ساز اسمبلی میں آج آنے والی مردم شماری کی بنیاد پر لوک سبھا اور اسمبلی حلقوں کی ازسرنوحدبندی”ایک ملک، ایک الیکشن“ کی تجویز اور نیشنل انٹرنس کم ایلجبلیٹی ٹسٹ (نیٹ) کے خلاف قرار دادیں اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کے دوران منظور کرلی۔

متعلقہ خبریں
”پاکستان زندہ باد“ کے نعرے کی ودھان سودھا میں گونج، تحقیقاتی ٹیموں کی تشکیل (ویڈیو)
نیٹ پیپر لیک کیس، گیامیں ملزم کے مکان پر سی بی آئی دھاوا
چیف منسٹر کے عہدہ کےلئے کرناٹک کانگریس میں رسہ کشی
”آپ خود کو بار بار پٹوانے ہمارے ہاتھوں میں چھڑی کیوں دیتے ہیں:“ سدارامیا کا بی جے پی قائدین پر طنز
راہول گاندھی کا چیف منسٹر سدارامیا کو مکتوب

قرار دادوں کو علیحدہ ندائی ووٹ کے ذریعہ منظور کیا گیا۔ بی جے پی اور جنتادل (ایس) کے ارکان اسمبلی ایوان کے وسط میں ٹھہر کر احتجاج کررہے تھے اور میسورو ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (ایم یو ڈی اے) کی جانب سے اراضیات کے دھوکہ دہی کے ذریعہ الاٹمنٹ پر مباحث کا مطالبہ کررہے تھے۔

اراضیات کے الاٹمنٹ میں دھوکہ کا شکار ہونے والوں میں چیف منسٹر سدارامیا کی اہلیہ پاروتی بھی شامل ہیں۔ اپوزیشن ارکان کی نعرہ بازی کے سبب کسی بھی قرار داد پر کوئی بحث نہیں ہوئی۔ ازسرنوحدبندی کے خلاف قرارداد میں مرکز سے درخواست کی گئی کہ وہ لوک سبھا اور اسمبلی حلقوں کی حدبندی کے لئے 1971ء مردم شماری کو مدنظر رکھے2026یا اس کے بعد ہونے والی مردم شماری کو نہیں۔

ایک ملک، ایک الیکشن کے خلاف قرارداد میں اسے جمہوری اور وفاقی نظام کے لئے خطرناک قرار دیا گیا۔ نیٹ کے خلاف قرار داد میں کہا گیا کہ اِس امتحان نے دیہی علاقوں کے غریب بچوں کی میڈیکل تعلیم کے مواقع کو متاثر کیا ہے اور ملک گیر سطح پر ہونے والی بے ضابطگیوں کے پیش نظر اسے منسوخ کیا جانا چاہئے۔

اس قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ کرناٹک کو اِس امتحانی نظام سے استثنیٰ دیا جانا چاہئے اور ریاستی حکومت کی جانب سے منعقدہ مشترکہ داخلہ امتحان (سی ای ٹی) کی بنیاد پر میڈیکل کالجس میں طلبہ کے داخلہ کی اجازت دی جانی چاہئے۔

کرناٹک کابینہ کا ایک اجلاس پیر کی رات چیف منسٹر سدارامیا کی زیرصدارت منعقد ہوا تھا جن میں ان تینوں قراردادتوں کو اسمبلی اجلاس میں پیش کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔

قائد اپوزیشن آر اشوکانے کہا کہ ان کی پارٹی ازسرنوحدبندی پر مباحث کی مخالف نہیں ہے، کیونکہ وہ لوگ یہ نہیں چاہتے کہ ریاست میں اسمبلی اور لوک سبھا حلقوں کی تعداد کم ہوجائے، لیکن جب ایوان میں نظم برقرار ہو اس وقت یا پھر خصوصی اجلاس طلب کرتے ہوئے اِس پر بحث ہونی چاہئے۔

انہوں نے ایک ملک، ایک الیکشن اور نیٹ کے خلاف قراردادوں کی مخالفت کااظہار کیا۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے قبل ازیں کہا تھا کہ 2024ء کے لوک سبھا انتخابات کے فوری بعد مردم شماری اور حلقوں کی ازسرنوحدبندی کا عمل شروع ہوگا۔

ایک ملک، ایک الیکشن کی تجویز سے متعلق قرار داد میں کانگریس حکومت نے اِس بات کی نشاندہی کے کہ ہندوستان وفاقی نظام کے ساتھ دنیاکی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور دستور میں تجویز کردہ آزادانہ و منصفانہ انتخابات ملک کی جمہوریت کی روح ہیں، لہٰذا یہ ایوان مرکزی حکومت سے درخواست کرتا ہے کہ ہندوستان کے جمہوری عمل اور یکجہتی کے تحفظ کی خاطر اِس ظالمانہ قانون کو نافذ نہ کریں۔

a3w
a3w