مشرق وسطیٰ

برطانوی و امریکی طلباء کی فلسطین کو تائید

برطانوی اور دیگر یونیورسٹیوں کے طلباء نے اپنے اداروں سے اپیل کی کہ وہ فلسطین پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضہ میں ساز باز کرنے والی کمپنیوں سے سرمایہ واپس حاصل کرلیں۔

لندن: برطانوی اور دیگر یونیورسٹیوں کے طلباء نے اپنے اداروں سے اپیل کی کہ وہ فلسطین پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضہ میں ساز باز کرنے والی کمپنیوں سے سرمایہ واپس حاصل کرلیں۔

فلسطینی عوام کے ساتھ آج بین الاقوامی یوم یگانگت کے موقع پر یہ اقدام کیا گیا اور امریکی طلباء نے بھی اس کی تائید کی ہے۔یہ موجودہ Divest4.comفلسطینی طلبہ تحریک کا حصہ ہے جو عالمی سطح پر کیمپس میں بڑھتی ہوئی مہم ہے۔

اس بات کا اظہار حامی فلسطین این جی او فرینڈ آف الاقصیٰ نے کیا۔گروپ کا تعلق فلسطینی حقوق انسانی کی مدافعت اور یروشلم میں الاقصیٰ کا تحفظ ہے۔جسے مسلمان مقدس سمجھتے ہیں۔طلبہ اپنے وائس چانسلر سے مطالبہ کریں گے کہ وہ چار بڑی کمپنیوں سے سرمایہ واپس لے لیں۔برطانیہ کی تنظیم نے یہ بات بتائی۔

چند طلباء سمسنگ اور ایچ ایس بی سی سے سرمایہ کی واپسی کا مطالبہ کریں گے۔ایف او اے نے بتایا کہ رول رائس اور بی اے ای سسٹم فوجی سازوسامان فراہم کرتے ہیں جسے اسرائیل غزہ میں فلسطینی شہریوں کو ہلاک کرنے استعمال کرتاہے۔اس نے بتایا کہ اگست میں اسرائیل نے شدید بمباری کی تھی جس میں 17فلسطینی بچے ہلاک ہوئے۔\

اقوام متحدہ کے سرکردہ حقوق انسانی سربراہ نے اسرائیلی کاررائیوں کو بے ضمیر قراردیا۔بی اے ای ڈرونس تیار کرتاہے اور رول رائس لڑاکا طیاروں کے پارٹس کو تیار کرتاہے جنہیں اسرائیل غزہ پر حملہ کے لئے استعمال کرتاہے۔سال دوم کے طلب علم حنا نے بتایا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے وائس چانسلر کو جوابدہ بنائیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری یونیورسٹی کی سرمایہ کاری اخلاقی ہونی چاہئے۔اس ادارہ کی رقم کو قطعی طورپر غزہ میں ساتھی طلباء کی ہلاکت کیلئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔طلباء اپنے اداروں سے اپیل کریں گے کہ وہ ایچ پی اور بکنگ.کام سے رقم حاصل کرتے ہوئے تعلقات منقطع کرلیں۔اس کا کہنا ہے کہ ایچ پی اسرائیلی جیلوں اور اسرائیلی پولیس کو ہارڈ ویر فراہم کرتاہے اور بکنگ.کام فلسطینی اراضی پر غیر قانونی آبادیات میں رہائشی مقامات کی تشہیر کرتاہے۔

ایف او اے نے بتایا کہ موجودہ عالمی مہم جو سرمایہ کی واپسی کیلئے جاری ہے اس کے اثرات کو محسوس کرتے ہوئے بکنگ.کام نے حال ہی میں اسرائیلی غیر قانونی آبادیات میں رہائشی مقامات کو مقبوضہ فلسطینی اراضی پر واقع بتانا شروع کردیا ہے لیکن آن لائن ٹراویل ایجنسی کو چاہئے کہ وہ ایک قدم اور آگے بڑھے اور پوری طرح اپنے رہائشی مقامات کی فہرست کی اشاعت کو روک دے۔

ایف او اے کے عوامی امور کے سربراہ شمیئل جارڈر نے بتایا کہ اس اقدام سے کیمپس میں فلسطین کی تائید کی قوت کا اظہار ہوتاہے۔انہوں نے بتایا کہ برطانیہ اور دیگر مقامات پر طلباء حقیقی تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔وہ نہیں چاہتے ہیں ان کی یونیورسٹیاں اب اسرائیلی جنگی جرائم میں مزید ساز باز کریں۔