دہلی

لال قلعہ پر بہادر شاہ ظفر کے ورثا کا دعویٰ خارج

بنچ نے کہا کہ فیصلہ کو چیلنج کرنے میں زائداز ڈھائی سال کی تاخیر ہوئی۔ سلطانہ بیگم نے کہا کہ وہ اپنی خرابی ئ صحت اور بیٹی کے انتقال کی وجہ سے اپیل دائر نہیں کرسکی تھیں۔

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کے دن مغل شہنشاہ بہادر شاہ ظفر دوم کے پڑپوتے کی بیوہ کی درخواست مسترد کردی جس میں قانونی وارث ہونے کے ناطہ لال قلعہ پر دعویٰ پیش کیا گیا تھا۔ کارگزار چیف جسٹس ویبھوبکھرو اور جسٹس گیدیلا تشار راؤ پر مشتمل بنچ نے ہائی کوٹر سنگل جج کے دسمبر 2021 کے فیصلہ کے خلاف سلطانہ بیگم کی اپیل خارج کردی۔

متعلقہ خبریں
یٰسین ملک سزائے موت کیس، سماعت سے ہائیکورٹ جج نے علیحدگی اختیار کرلی
ری نیمنگ کمیشن قائم کرنے کی درخواست سپریم کورٹ میں خارج
تین طلاق قانون کے جواز کو چالینج، سپریم کورٹ میں تازہ درخواست
پرووائس چانسلر تقرر کیس، جامعہ ملیہ اسلامیہ کودہلی ہائیکورٹ کی نوٹس
تعلیم کیلئے مخصوص اسکول کے انتخاب کا حق نہیں: دہلی ہائی کورٹ

 بنچ نے کہا کہ فیصلہ کو چیلنج کرنے میں زائداز ڈھائی سال کی تاخیر ہوئی۔ سلطانہ بیگم نے کہا کہ وہ اپنی خرابی ئ صحت اور بیٹی کے انتقال کی وجہ سے اپیل دائر نہیں کرسکی تھیں۔

بنچ نے کہا کہ ہمیں یہ وضاحت ناکافی لگتی ہے۔ سنگل جج نے بھی کئی دہوں کی غیرضروری تاخیر کی وجہ سے درخواست خارج کی تھی۔ بنچ نے لا آف لمیٹیشن کا حوالہ دیا۔ 20 دسمبر 2021 کو سنگل جج نے سلطانہ بیگم کی درخواست خارج کردی تھی۔ سلطانہ بیگم نے کہا تھا کہ برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی نے غیرقانونی طورپر لال قلعہ پر قبضہ کرلیا تھا۔

 سنگل جج نے کہا کہ 150 سال بعد عدالت سے رجوع ہونے کا جواز نہیں بنتا۔ وکیل ویویک مورے کے توسط سے داخل درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ انگریزوں نے 1857 کی پہلی جنگ ِ آزادی کے بعد شاہی گھرانہ کو ان کی جائیداد سے محروم کردیا تھا۔