بلقیس بانو کیس، حکومت گجرات کے خلاف تبصرہ مٹانے سے انکار
حکومت گجرات کو ایک بڑا دھکا پہنچاتے ہوئے سپریم کورٹ نے آج بلقیس بانو کیس میں مجرموں کی رہائی سے متعلق اپنے حکم میں کئے گئے تبصرہ کوہٹانے سے انکار کردیا۔
نئی دہلی: حکومت گجرات کو ایک بڑا دھکا پہنچاتے ہوئے سپریم کورٹ نے آج بلقیس بانو کیس میں مجرموں کی رہائی سے متعلق اپنے حکم میں کئے گئے تبصرہ کوہٹانے سے انکار کردیا۔
ریاست نے درخواست کی تھی کہ جب عدالت عظمی نے بلقیس بانو کیس کے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی کے خلاف فیصلہ صادر کیا تھا تو اس فیصلہ میں ریاستی حکومت کے خلاف کئے گئے بعض ریمارکس کو ہٹایا جائے۔ حکومت گجرات نے اپنی درخواست میں عدالت کے اس تبصرہ کو بھی اجاگر کیا کہ اس نے مجرموں کے ساتھ ساز باز کی تھی۔
ریاستی حکومت نے بحث کرتے ہوئے کہا کہ یہ تبصرہ نامناسب ہے اور کیس کے ریکارڈ کے خلاف اور درخواست گذار کے خلاف جانبدارانہ تبصرہ ہے۔ بہر حال جسٹس بی وی ناگ رتنا اور جسٹس اجل بھویان پر مشتمل بنچ نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا۔
بنچ نے کہاکہ نظر ثانی کی درخواستوں‘چالنج کئے گئے حکم اور اس کے ساتھ منسلک دستاویزات کا بغور جائزہ لینے کے بعد ہم مطمئن ہیں کہ ریکارڈ میں بظاہر کوئی غلطی نہیں ہوئی ہے جس کے نتیجہ میں متنازعہ حکم پر دوبارہ غور کیا جائے۔عدالت عظمی نے جولائی میں دو مجرموں کی عبوری درخواست ضمانت کو خارج کردیاتھا۔
رادھے شیام بھگوان داس اور راجو بھائی بابولال نے دعویٰ کیاتھا کہ ایک نامناسب صورتحال پیدا ہوگئی ہے کیونکہ عدالت عظمی کی دو مختلف بنچوں نے ریاست کی عاجلانہ رہائی پالیسی پر متضاد نظریات ظاہر کئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے جنوری میں کہاتھا کہ 11 افراد کو جیل واپس جانا ہوگا جنہیں حکومت گجرات نے ”اچھے رویہ“ پر قبل از وقت رہاکیاہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلہ میں کہاتھا کہ ریاستی حکومت کو ان مجرموں کی رہائی کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے حکومت گجرات کی سرزنش کرتے ہوئے کہاتھا کہ اس نے بغیر سوچے سمجھے ایسا حکم جاری کیاہے اور اسے ایسا استثنیٰ دینے کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہاتھا کہ مجرموں کو صرف وہی ریاست رہا کرسکتی ہے جس نے ان پر مقدمہ چلایا تھا اور اس معاملہ میں مہاراشٹرا وہ ریاست ہے۔ ریاست گجرات کی جانب سے اختیارات کا استعمال‘ اختیارات کو ہڑپنے اور ان کا بیجااستعمال کرنے کے مترادف ہے۔