مشرق وسطیٰ

جرمنی میں اسلامی مراکز کی مسدودی ایران اور جرمن وزرائے خارجہ کی فون پر بات چیت

ایران کے عبوری وزیرخارجہ علی باقری کانی اور جرمن وزیرخارجہ اینالینابربوک نے فون پر یوروپی ملک میں اسلامی مراکز بند کردینے کے جرمنی کے اقدام پر تبادلہ خیال کیا۔ علی باقری کانی نے جرمنی کی حکومت کے فیصلہ پر عدم اطمینان کااظہار کیا۔

تہران: ایران کے عبوری وزیرخارجہ علی باقری کانی اور جرمن وزیرخارجہ اینالینابربوک نے فون پر یوروپی ملک میں اسلامی مراکز بند کردینے کے جرمنی کے اقدام پر تبادلہ خیال کیا۔ علی باقری کانی نے جرمنی کی حکومت کے فیصلہ پر عدم اطمینان کااظہار کیا۔

متعلقہ خبریں
جرمنی شہریت حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کیلئے بڑی خبر

انہوں نے اسے پوری طرح سیاسی اقدام قرار دے کر اس کی مذمت کی۔ انہوں نے اسلامک سنٹر ہیمبرک کو بند کردئے جانے کے اقدام کو اسلاموفوبیا پھیلانے اور اسرائیل کے مفادات کا تحفظ کرنے کی حکمت ِ عملی قرار دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جرمنی کو اپنے اِس اقدام کا نتیجہ بھگتنا ہوگا۔

جرمنی کی خاتون وزیرخارجہ نے کہا کہ جرمن قانون کے تحت اسلامی مراکز قانونی میکانزم کے ذریعہ اپنے حقوق سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت اور سفارتی ذرائع سے باہمی تعلقات کی رکاوٹیں دور کی جاسکتی ہیں۔ دونوں وزرأ نے مغربی ایشیاء کی تازہ صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

چہارشنبہ کے دن جرمنی کی وزارتِ داخلہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس نے ہیمبرک کے آئی زیڈ ایچ اور اس سے جڑی تنظیموں کو جرمنی بھر میں ممنوع قرار دیا ہے۔

اُس نے دعویٰ کیا کہ یہ مرکز ایک اسلامی انتہاء پسند تنظیم ہے جو غیردستوری مقاصد رکھتا ہے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ نے چہارشنبہ کے دن تہران میں جرمن سفیر کو طلب کرکے اپنا احتجاج درج کرایا تھا۔

a3w
a3w