وشال گڑھ میں ناجائز قبضوں کے خلاف مہم پر بمبئی ہائی کورٹ کی روک
کیس پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ وشال گڑھ میں جاری کارروائی کو فوری روک دیا جائے۔ عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ شدید بارش میں وشال گڑھ میں جاری تعمیر پر ہتھوڑا چلانے کی کیا ضرورت تھی۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ درخواست گزاروں کا یہ الزام سنگین ہے کہ مظاہرین نے قلعے کی مسجد پر حملہ کیا۔

ممبئی: وشال گڑھ میں تشدد اور تجاوزات کے معاملے نے پوری ریاست میں کشیدگی پیدا کردی تھی جس کے بعد اس معاملے میں بمبئی ہائی کورٹ سے مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
جمعہ کو بمبئی ہائی کورٹ نے معاملے کی فوری سماعت کرتے ہوئے وشال گڑھ میں جاری تجاوزات کے خلاف مہم پر روک لگادی ہے۔ اس معاملے پر عدالت نے انتظامیہ کو سخت پھٹکار لگائی ہے۔ ساتھ ہی وشال گڑھ پر جاری کارروائی کو فوری روکنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
کیس پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ وشال گڑھ میں جاری کارروائی کو فوری روک دیا جائے۔ عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ شدید بارش میں وشال گڑھ میں جاری تعمیر پر ہتھوڑا چلانے کی کیا ضرورت تھی۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ درخواست گزاروں کا یہ الزام سنگین ہے کہ مظاہرین نے قلعے کی مسجد پر حملہ کیا۔
ساتھ ہی عدالت نے شاہو واڑی پولیس اسٹیشن کے چیف پولیس عہدیدار کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔ عدالت میں سماعت کے دوران درخواست گزاروں نے وشال گڑھ میں ہوئی بربریت کا ویڈیو بھی دکھایا۔ درخواست گزاروں نے عدالت سے کہا کہ ویڈیو میں واضح دکھائی دے رہا ہے کہ شیو بھکت جئے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے توڑپھوڑ کررہے ہیں۔
درخواست گزاروں نے یہ بھی کہا کہ وہاں کے عہدیدار نے بھی ہجوم کو چھوٹ دے رکھی تھی۔ درخواست گزاروں کا موقف سننے کے بعد عدالت نے سوال کیا کہ جب وشال گڑھ میں توڑپھوڑ کی جارہی تھی تب حکومت کیا کررہی تھی؟ عدالت نے یہ بھی سوال کیا کہ ریاست میں نظم و ضبط برقرار رکھنے کی ذمہ داری کس کی ہے؟
کولہاپور میں وشال گڑھ قلعے پر گزشتہ اتوار کو تجاوزات کے خلاف مہم پُرتشدد ہوگئی تھی۔ بتایا جارہا ہے کہ مراٹھا شاہی وارث اور سابق ایم پی سمبھاجی راجے چھترپتی کی قیادت میں پونے سے آئے کچھ دائیں بازو کارکنوں کو امتناعی احکام کے مدنظر قلعے کے نچلے حصے میں ہی روکے جانے کے بعد حالات بگڑگئے تھے۔
پُرتشدد ہجوم نے قلعے کی مسجد پر حملہ کیا تھا۔ جس کے بعد مظاہرین نے گجپور اور مسلم واڑی کے کچھ مکانات کو بھی نقصان پہنچایا تھا۔ اس معاملے میں پولیس نے 21افراد کو گرفتار کیا۔