تلنگانہ

بی آرایس اندرون تین سال تلنگانہ میں برسراقتدارآئے گی۔تارک راما راو کا دعوی

انہوں نے بی آر ایس لیڈروں کے ساتھ پارٹی ہیڈ کوارٹرس تلنگانہ بھون میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے دعوی کیا کہ اندرون تین سال بی آرایس دوبارہ برسراقتدارآئے گی۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کوئی اس 400 ایکڑ اراضی میں ایک انچ بھی خریدنے کی کوشش کرے گا تو وہ اسے واپس لے لیں گے اور کسی بھی طاقت کو انہیں روکنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

حیدرآباد: بی آر ایس کے کارگذارصدروتلنگانہ کے سابق وزیر تارک راما راؤ نے حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کی 400ایکراراضی کو حکومت کی جانب سے ہراج کرنے کے معاملہ پر سخت ردعمل کااظہار کیا۔

متعلقہ خبریں
بی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کویتا کی کانگریس حکومت اور چیف منسٹر ریونت ریڈی پر شدید تنقید
سوشل میڈیا پوسٹ، کے ٹی آر کے خلاف 2کیس درج
فنڈز تو مختص ہوئے، مگر خرچ کیوں نہیں؟ تلنگانہ میں 75 فیصد اقلیتی بہبود بجٹ غیر استعمال شدہ
تلنگانہ کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں! کے ٹی راما راؤ کا سخت موقف
سچے دل سے توبہ کرنے والوں کیلئے مغفرت کے دروازے کھل جاتے ہیں: مولانا حافظ پیر شبیر احمد

انہوں نے بی آر ایس لیڈروں کے ساتھ پارٹی ہیڈ کوارٹرس تلنگانہ بھون میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے دعوی کیا کہ اندرون تین سال بی آرایس دوبارہ برسراقتدارآئے گی۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کوئی اس 400 ایکڑ اراضی میں ایک انچ بھی خریدنے کی کوشش کرے گا تو وہ اسے واپس لے لیں گے اور کسی بھی طاقت کو انہیں روکنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

کے ٹی آر نے کہا کہ یہ اراضی حیدرآباد کی ملکیت ہے اور اسے شہر کے سب سے بڑے ایکو پارک میں تبدیل کیا جائے گا جو آنے والی نسلوں کے لئے ایک ورثہ ہوگا۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور یہ حیدرآباد کے مستقبل کی جنگ ہے جس میں وہ ہر اس شخص کے ساتھ کھڑے ہیں جو اس کے لئے لڑ رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی نے اس انتباہ کو نظر انداز کیا تو بعد میں یہ نہ کہے کہ اسے خبر نہیں تھی۔ کے ٹی آر نے واضح کیا کہ یہی پارٹی کے سربراہ کے سی آر کا موقف ہے اور بی آر ایس کا سرکاری مؤقف بھی یہی ہے۔انہوں نے ساتھ ہی یونیورسٹی میں جاری طلبہ کے احتجاج کی تائید کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بی آر ایس پارٹی اور حیدرآباد کے عوام کی جانب سے یونیورسٹی کے طلبہ کی جدوجہد اور احتجاجی جذبہ کو سلام پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ طلبہ غیر معمولی حوصلہ اور زبردست جدوجہد کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے تلنگانہ تحریک کے دوران عثمانیہ، کاکتیہ، مہاتما گاندھی، پالامورو اور ستواہنا یونیورسٹیوں میں دیکھے گئے مظاہروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج بھی یہ طلبہ ریاستی حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے بہادری سے اپنی لڑائی لڑ رہے ہیں۔

کے ٹی آر نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر یہ واقعی جمہوری حکومت ہوتی تو احتجاجی طلبہ سے بات کرتی اور ان کے مطالبات کو سننے کی کوشش کرتی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو کم از کم اپنے نمائندے وہاں بھیجنے چاہیے تھے تاکہ طلبہ کو سمجھایا جا سکے، لیکن اس کے بجائے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی نے طلبہ کی توہین کی۔

کے ٹی آر نے مزید کہا کہ ہم ان طلبہ کو دل کی گہرائیوں سے سلام پیش کرتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو اپنے حقوق کے لئے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جائیداد کی لڑائی نہیں، نہ ہی اراضی کا تنازعہ ہے کہ ریونت ریڈی طلبہ کے ساتھ یوں برتاؤ کر رہے ہیں جیسے وہ ان کے کوئی رشتہ دار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی ریاست کے چار کروڑ عوام کے وزیراعلیٰ ہیں اور وہ انہی عوام کے ٹیکس سے تنخواہ لیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی آر ایس کے سربراہ کے سی آر ہمیشہ کہتے تھے کہ حکمران جماعت کوحکومت نہیں بلکہ خدمت گزارپارٹی ہونا چاہئے۔

کے ٹی آر نے یاد دلایا کہ وزراء، ایم ایل اے، ایم ایل سی سب عوامی خدمت گزار ہوتے ہیں اور ریونت ریڈی کو یہ حقیقت نہیں بھولنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی جاگیردارانہ یا آمرانہ نظام نہیں بلکہ جمہوری حکومت ہے، جہاں کسی کو بادشاہ یا شہنشاہ بننے کا حق نہیں۔