آندھراپردیش

چندرا بابو نائیڈو 14 دن کی عدالتی تحویل میں

یہ سماعت دوپہر کے بعد بھی جاری رہی جس کے بعد عدالت نے اپنے فیصلہ کو 5:30 بجے شام تک محفوظ کردیا تاہم 6:30 بجے شام کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے چندرا بابو کو 22 ستمبر تک ریمانڈ کردیا۔

وجئے واڑہ: متحدہ آندھراپردیش کے سابق وزیراعلی و تلگودیشم پارٹی کے قومی صدر این چندرا بابو نائیڈو جن کو گزشتہ روز اسکل ڈیولپمنٹ اسکام کے سلسلہ میں ڈرامائی واقعات کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، کو عدالت نے ریمانڈ کردیا۔

متعلقہ خبریں
آندھرا پردیش کے کئی مقامات پر موسلادھار بارش
خود ساختہ فائنانس ڈپارٹمنٹ کا ایڈیشنل سکریٹری گرفتار
وقت بدلتے دیر نہیں لگتی: نتیش کمار اور چندرابابونائیڈو کو کانگریس قائد کا انتباہ
تلنگانہ ہائی کورٹ میں تحقیقاتی کمیشن کو غیر قانونی قرار دینے کی درخواست مسترد
ٹی ڈی پی کے قائدین گھروں پر نظر بند

سی آئی ڈی نے انہیں ہفتہ کو گرفتار کیا تھا اور اتوار ہونے کے باوجود آج اے سی بی کی عدالت میں انہیں پیش کیا گیا۔ صبح ہی سے ان کے وکلاء کی ٹیم عدالت میں موجود تھی۔ صبح میں دلائل کی سماعت کی۔ یہ سماعت دوپہر کے بعد بھی جاری رہی جس کے بعد عدالت نے اپنے فیصلہ کو 5:30 بجے شام تک محفوظ کردیا تاہم 6:30 بجے شام کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے چندرا بابو کو 22 ستمبر تک ریمانڈ کردیا۔

 ریمانڈ کے وقت عدالت کھچا کھچ بھری ہوئی تھی۔ اس موقع پر وجئے واڑہ کی اے سی بی عدالت کے اطراف سکیوریٹی کے وسیع انتظامات کئے گئے تھے۔ سی آئی ڈی نے 271 کروڑ روپئے کے اس اسکام میں چندرا بابو نائیڈو کو ملزم نمبر 1 بنایا تھا۔

 ان کو ریمانڈ کرنے کے بعد ریاست میں اصل اپوزیشن تلگودیشم کے امکانی احتجاج کے پیش نظر بڑے پیمانے پر پولیس کی جانب سے انتظامات کئے گئے اور تلگودیشم کے لیڈروں پر نظر رکھی گئی تاکہ ریاست میں کسی بھی قسم کے امکانی تشدد کو ہونے سے روکا جاسکے۔

وجے واڑہ کی اے سی بی عدالت میں چندرابابوکے خلاف عائد مقدمہ کی پیروی کرنے کے لئے سپریم کورٹ کے مشہور وکیل سدھارتھ لوترا دہلی سے خصوصی طیارہ کے ذریعہ وجے واڑہ پہنچے جہاں 2 وقفوں میں عدالت نے اس معاملہ کی سماعت کی۔

صبح کی سماعت کے دوران چندرابابو نائیڈو نے خود اے سی بی عدالت کے جج سے اپنے دلائل پیش کرنے کی درخواست کی جس پر جج نے انہیں دلائل پیش کرنے کی اجازت دی۔

بتایا گیا ہے کہ جج کی اجازت پر چندرابابو نائیڈو نے عدالت کو بتایا کہ انہیں سیاسی مخاصمت کے تحت اس کیس میں پھنسایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی گرفتاری غیرقانونی ہے اور اسکل ڈیولپمنٹ کیس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کا کابینہ نے فیصلہ کیا تھا اور حکومت کے فیصلوں کے خلاف کوئی مجرمانہ کارروائی نہیں کی جاسکتی۔

مالی سال 2015-16 میں ریاستی حکومت نے بجٹ میں اسکل ڈیولپمنٹ اسکیم کو شامل کرتے ہوئے ریاستی اسمبلی سے اس کی منظوری بھی لی تھی اوراسمبلی سے منظور شدہ بجٹ پر مجرمانہ کارروائی نہیں کی جاسکتی۔

a3w
a3w