شہروں کے نام بدلنا انتقامی کاررو ائی: ڈاکٹر منو پلے
مشہور مورخ ڈاکٹر منوپلے نے چہارشنبہ کے دن تاریخ ِ ہند کے تعلق سے اپنی رائے دی۔ وہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ احمدآباد(آئی آئی ایم۔ اے) میں لکچر دے رہے تھے۔
احمدآباد: مشہور مورخ ڈاکٹر منوپلے نے چہارشنبہ کے دن تاریخ ِ ہند کے تعلق سے اپنی رائے دی۔ وہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ احمدآباد(آئی آئی ایم۔ اے) میں لکچر دے رہے تھے۔
انہوں نے تاریخ ِ ہند پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ماضی پکنک (تفریح) نہیں ہوتا۔ یہ آرام گاہ بھی نہیں ہوتا بلکہ حقیقت ہوتا ہے۔ وہ جواب سے زیادہ اکثر سوال چھوڑجاتا ہے۔ وہ تنقیدی جائزہ کا تقاضہ کرتا ہے۔
شہروں کے نام بدلے جانے کے پیچیدہ مسئلہ پر ڈاکٹر منوپلے نے کہا کہ ہمیں چیزوں کو جوں کی توں حالت میں چھوڑدینا چاہئے کیونکہ ہمارے موجودہ رویہ میں بالغ نظری نہیں ہے۔
ہم انتقام کی سیاست سے گزررہے ہیں۔ کوئی بھی ماضی سے انتقام نہیں لے سکتا۔ اس پر آئی آئی ایم احمدآباد کے پروفیسر چنمی تمبے نے کہا کہ اگر نام ایسے ہی بدلے جاتے رہے تو یہ ادارہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کرناوتی کہلائے گا۔
پلے نے کہا کہ تاریخ کو اکثر دہلی اور شمال کے عدسہ سے دیکھا جاتا ہے۔ جنوبی ہند سے تعلق رکھنے والے مورخ نے کہا کہ میرے خیال میں ہماری مالامال تاریخ نظرانداز کی جارہی ہے۔