سڑک پر آپ پانی پوری کھارہے ہیں یا زہر؟، جانیئے حیران کردینے والے انکشافات
ہندوستان ٹائمز میں شائع خبر کے مطابق فوڈ سیفٹی کمشنر سرینواس کے نے دکن ہیرالڈ کو بتایا کہ انہیں سڑکوں پر دستیاب پانی پوری کے معیار کے بارے میں کافی عرصے سے شکایات موصول ہو رہی تھیں۔ جس کی بنیاد پر یہ قدم اٹھایا گیا۔

نئی دہلی:پانی پوری یعنی گولگپا ایک ایسی چیز ہے جسے ہر کوئی پسند کرتا ہے۔ لیکن آج کی یہ خبر پڑھ کر آپ شاید ہی گولگپا کھانے کی ہمت کریں گے۔ دراصل، حال ہی میں کرناٹک میں پانی پوری کے نمونوں کی جانچ کی گئی۔ اس تحقیقاتی رپورٹ نے سب کو چونکا دیا۔
فوڈ سیفٹی حکام کو تحقیقات میں چونکا دینے والے نتائج ملے ہیں۔ حکام کی جانب سے جمع کیے گئے پانی پوری کے 22 فیصد نمونے حفاظتی معیار پر پورا نہیں اترتے تھے۔ یہاں تک کہ 41 نمونوں میں کینسر پیدا کرنے والے کارسنوجنز پائے گئے۔
رپورٹ کے مطابق کل 260 نمونوں میں سے 41 نمونوں میں مصنوعی رنگ اور کینسر پیدا کرنے والے مادے پائے گئے۔ باقی 18 نمونے انسانی استعمال کیلئے غیر موزوں پائے گئے۔
ہندوستان ٹائمز میں شائع خبر کے مطابق فوڈ سیفٹی کمشنر سرینواس کے نے دکن ہیرالڈ کو بتایا کہ انہیں سڑکوں پر دستیاب پانی پوری کے معیار کے بارے میں کافی عرصے سے شکایات موصول ہو رہی تھیں۔ جس کی بنیاد پر یہ قدم اٹھایا گیا۔
محکمہ نے سڑک کے کنارے کی دکانوں سے لے کر ریاست بھر میں اچھے ریسٹورنٹ تک کے نمونے اکٹھے کئے۔ جانچ کے دوران، بہت سے نمونے باسی اور انسانی استعمال کے لیے غیر موزوں پائے گئے۔”
فوڈ سیفٹی کمشنر سرینواس کے کے مطابق پانی پوری کے نمونوں میں بریلینٹ بلیو، سن سیٹ یلو اور ٹارٹرازین جیسے کیمیکل پائے گئے۔ یہ تمام کیمیکل صحت کے بہت سے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔
فوڈ کلرنگ ایجنٹ روڈامائن بی کا استعمال بہت سے پکوانوں میں کیا جاتا ہے اور کرناٹک حکومت نے روڈامائن بی پر پابندی لگا دی ہے۔ اسی طرح فروری میں ٹاملناڈو حکومت نے بھی کپاس کی کینڈی کی فروخت اور استعمال پر پابندی لگا دی تھی۔