ایشیاء

بنگلہ دیش میں احتجاجیوں اور عوامی لیگ حامیوں میں جھڑپیں، 72ہلاک

بنگلہ دیش میں اتوار کے دن احتجاجیوں اور برسراقتدار عوامی لیگ کے حامیوں میں پرتشدد جھڑپوں میں کم از کم 72 افراد بشمول 14 پولیس والے ہلاک اور سینکڑوں افراد زخمی ہوگئے۔

ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں اتوار کے دن احتجاجیوں اور برسراقتدار عوامی لیگ کے حامیوں میں پرتشدد جھڑپوں میں کم از کم 72 افراد بشمول 14 پولیس والے ہلاک اور سینکڑوں افراد زخمی ہوگئے۔

متعلقہ خبریں
شیخ حسینہ کے خلاف قتل کا ایک اور کیس درج
بنگلہ دیش میں احتجاجی مظاہرے، اموات کی تعداد 201 تک پہنچ گئی (ویڈیو)
بہار کوٹہ مسئلہ، آر جے ڈی کی درخواست پر مرکز کو نوٹس
کرناٹک میں مسلمانوں کو 4 فیصد کوٹہ بحال کرنے کانگریس کا اعلان

آج طلبہ تحریک کی اعلان کردہ تحریک عدم تعاون کا پہلا دن تھا۔ تحریک وزیراعظم شیخ حسینہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کررہی ہے۔ آج صبح جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب تحریک عدم تعاون پروگرام میں شرکت کرنے والے احتجاجیوں نے حکومت سے استعفیٰ مانگا۔ عوامی لیگ، چھاتر لیگ اور جوبولیگ کے حامیوں نے اس کی سخت مخالفت کی۔ بنگالی اخبار پروتھوم آلونے خبر دی کہ بنگلہ دیش کے 13 اضلاع میں جھڑپوں میں تاحال 72 افراد ہلاک ہوگئے۔

وزارتِ داخلہ نے اتوار کی شام 6بجے سے ملک گیر غیرمعینہ مدتی کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا۔ حکومت کی ایجنسی نے حکم دیا کہ میٹاپلیٹ فارمس فیس بک، میسنجر، واٹس ایپ اور انسٹراگرام کو بند کردیا جائے۔ موبائل آپریٹرس کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ 4Gموبائل انٹرنٹ بند کردیں۔ حکومت نے پیر، منگل اور چہارشنبہ کو 3دن کی عام تعطیل کا اعلان کردیا۔

عوامی لیگ کے 6قائدین اور کارکنوں کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا گیا۔ پلیٹ فارم اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینشن نے آج سے تحریک عدم تعاون چلانے کا اعلان کیا۔ اس کا واحد مطالبہ حکومت کا استعفیٰ ہے۔ ڈھاکہ میں زیادہ تر دوکانیں اور مال بند ہیں۔ سینکڑوں طلبہ اور پروفیشنلس ڈھاکہ کے شاہ باغ علاقہ میں جمع ہوئے۔ ہر طرف سے ٹریفک مسدود ہوگئی۔

مظاہرین نے وزیراعظم شیخ حسینہ کے استعفیٰ اور کوٹہ احتجاج کے سلسلہ میں حالیہ تشدد میں ہلاک افراد سے انصاف کا مطالبہ کیا۔ بی ڈی نیوز24نیوز پورٹل نے یہ اطلاع دی۔ دارالحکومت کے سائنس لیاب انٹرسیکشن پر احتجاجی جمع ہوگئے وہ حکومت کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ اخبار ڈیلی اسٹار کے بموجب اتوار کے دن نامعلوم افراد نے بنگہ بندھو شیخ مجیب میڈیکل یونیورسٹی (بی ایس ایم ایم یو) کی کئی گاڑیوں کو آگ لگادی۔

لاٹھی بردار لوگ خانگی گاڑیوں، ایمبولنس، موٹر سائیکلوں اور بسوں کو نشانہ بناتے دیکھے گئے۔ مریض اور ان کی عیادت کرنے والے گھبراگئے۔ ڈاکٹرس اور دواخانے کے ملازمین بھی خوف زدہ ہوگئے۔ مظاہرین نے شیخ حسینہ سے بات چیت سے انکار کردیا۔ حکومت مخالف احتجاج کے ایک کوآرڈنیٹر ناہید اسلام نے کہا کہ مظاہرین پیر کے دن اجتماعی دھرنا دیں گے۔ وزیراعظم شیخ حسینہ اتوار کے دن کہا کہ بنگلہ دیش میں احتجاج کے نام پر جو لوگ سبوتاج کررہے ہیں، وہ طلبہ نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں۔

انہوں نے عوام سے کہا کہ ایسے لوگوں کو سختی سے کچل دیں۔ ملک کے کئی حصوں میں تازہ تشدد برپا ہوا ہے۔ شیخ حسینہ نے قومی کمیٹی برائے سلامتی امور کا اجلاس طلب کرلیا۔ اخبار ڈھاکہ ٹریبیون نے وزیراعظم کے دفتر (پی ایم او) ذرائع کے حوالہ سے یہ اطلاع دی۔ میٹنگ میں فوج، بحریہ، فضائیہ، پولیس، آر اے بی، بی جی بی کے سربراہوں اور دیگر اعلیٰ سیکوریٹی عہدیداروں نے شرکت کی۔

وزیراعظم کے مشیرقومی سلامتی اور وزیرداخلہ بھی موجود تھے۔ متنازعہ کوٹہ سسٹم کی برخواستگی کے مطالبہ پر پولیس اور طلبہ کی پرتشدد جھڑپوں میں 200سے زائد ہلاکتوں کے بعد بنگلہ دیش میں تازہ تشدد پھوٹ پڑا ہے۔ ہفتہ کے دن شیخ حسینہ نے یونیورسٹی وائس چانسلرس اور کالج پرنسپلس کی ایمرجنسی میٹنگ طلب کی تھی، کیونکہ احتجاجی قائدین نے بات چیت کے لئے ان کا دعوت نامہ ٹھکرادیا تھا اور ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔