مذہب

قبرستان میں تجارتی کمپلکس

اصل تو یہ ہے کہ قبرستان پروقف کی ہوئی زمین مردہ کی تدفین کے لئے ہی استعمال ہو؛ لیکن اگر فی الحال قبرستان استعمال میں نہ ہو اور یوں ہی چھوڑ دینے کی وجہ سے شرپسند عناصر کا قبضہ اور قبروں کی توہین کابھی اندیشہ ہو،تو ایسی صورت میں وقف کی زمین کے تحفظ اورقبروں کی تکریم کوملحوظ رکھتے ہوئے کامپلکس بنانے کی گنجائش ہے ۔

سوال:- شہر حیدرآباد میں ایک قدیم مثلث قبرستان ہے ،جس کے تینوں طرف مصروف ترین سڑک ہے ، اب اس قبرستان میں تدفین نہیں ہوتی ؛لیکن قبروں کے نشانات واضح ہیں ،شرپسندوں کے قبضہ کا بھی اندیشہ ہے اور لوگ اس وقت وہاں غلاظت بھی ڈال دیتے ہیں ،تو کیایہ بات درست ہوگی کہ قبرستان پر اونچے اونچے پیلر ڈال کر تجارتی کامپلکس تعمیر کئے جائیں ،واضح ہو کہ یہ قبرستان شہر کی بہت ہی اہم جگہ پر واقع ہے؟ (حبیب الرحمٰن خان، بھیونڈی)

جواب:- اصل تو یہ ہے کہ قبرستان پروقف کی ہوئی زمین مردہ کی تدفین کے لئے ہی استعمال ہو؛ لیکن اگر فی الحال قبرستان استعمال میں نہ ہو اور یوں ہی چھوڑ دینے کی وجہ سے شرپسند عناصر کا قبضہ اور قبروں کی توہین کابھی اندیشہ ہو،تو ایسی صورت میں وقف کی زمین کے تحفظ اورقبروں کی تکریم کوملحوظ رکھتے ہوئے کامپلکس بنانے کی گنجائش ہے ۔

ولو بلی المیت وصار تراباً جاز زرعہ والبناء علیہ (بدائع الصنائع: ۲؍۳۴۲) یہ بات بھی بہتر ہے کہ نیچے سے اونچے ستون دیدیئے جائیں ؛تاکہ بعینہ قبرپر عمارت نہ ہو اور مستقبل میں اس بات کی گنجائش بھی باقی رہے کہ وہاں مردہ دفن کئے جائیں؛

البتہ اس تجارتی کامپلکس سے جو آمدنی ہو، ضروری ہوگا کہ اس آمدنی کو اسی مقصد کے لئے استعمال کیاجائے ، اس وقت شہر میں قبرستانوں کی بڑی کمی ہے ،پختہ قبریں بنانے کی وجہ سے جگہ تنگ پڑتی جارہی ہے ، تدفین ایک گمبھیر مسئلہ بن گیا ہے ،

ایسے واقعات بھی ہوچکے ہیں کہ بعض غرباء نے اپنے متعلقین کی لاشیں ہاسپٹل میں چھوڑ دیں اور بالآخر ان کا شمار لاوارث لاشوں میں کیا گیا،

ان حالات میں یہ بات مناسب ہوگی کہ ایسے کامپلکس کی آمدنی سے شہرکے مضافات میں قبرستان کی وسیع اراضی خرید کی جائیں ،نیز اس کی احاطہ بندی اور نگہداشت وغیرہ پریہ رقم خرچ کی جائے۔