امریکہ و کینیڈا

خوف میں مبتلا اسرائیلی وزیر اعظم کو امریکی صدر کا فون پر دلاسہ،مزیدامداد فراہم کرنے کا تیقن

بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان بات چیت میں اسرائیل کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اس کے دفاع کو سہارا دینے کی کوششیں بھی زیر بحث آئیں۔ ان خطرات میں بیلسٹک میزائل اور ڈروان طیاروں سے حملے شامل ہیں۔

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامن نتن یاہو سے فون پر بات کی اور کہا کہ ایران اور اس پر درپردہ حلیفوں کی طرف سے لاحق تمام خطرات میں اسرائیل کی حفاظت کی جائے گی۔ اسرائیل تہران میں حماس کے اعلیٰ رہنما کے قتل کے بعد جوابی کارروائی کا سامنا کرنے کی تیاری کررہا ہے۔

متعلقہ خبریں
نیتن یاہو نے کم وسائل میں بھی لڑنے کا اعلان کیا
عالمی برادری، اسرائیلی جارحیت کے خاتمہ کے لیے ٹھوس اقدامات کرے: رابطہ عالم اسلامی
نیتن یاہو نے 150 بیمار اور زخمی بچوں کے غزّہ سے اخراج پر پابندی لگا دی
پارٹی رہنماؤں کی بڑھتی مخالفت: جو بائیڈن کی بطور دوبارہ صدارتی امیدوار نامزدگی ملتوی
مودی نے بائیڈن کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کی

 نائب صدر کملاہیرس نے بھی جو ڈیموکریٹک امیدوار کی حیثیت سے 5نومبر کا صدارتی الیکشن لڑ رہی ہیں، جمعرات کے دن فون پر بات چیت کی۔ امریکی صدر نے بیلسٹک میزائیل اور ڈرون حملوں سے بچانے اسرائیل کی مدد کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔

نتن یاہو کی حکومت نے تہران میں اسمٰعیل ھنیہ کے قتل پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، لیکن فلسطینی گروپ نے اس کے لئے اسے ہی موردِ الزام ٹھہرایا ہے۔ ایران نے  ہلاکت کا انتقام لینے کا عہد کیا ہے۔ حماس کے فوجی شعبہ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کو نئی جہت دے گا جس سے بڑے اثرات ہوں گے۔

بیان میں بتایا گیا کہ گفتگو میں امریکا کی نائب صدر کملا ہیرس بھی شریک تھیں۔ اس موقع پر صدر بائیڈن نے خطے میں بھڑکی کشیدگی کو ٹھنڈا کرنے کے لیے جاری کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔

بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان بات چیت میں اسرائیل کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اس کے دفاع کو سہارا دینے کی کوششیں بھی زیر بحث آئیں۔ ان خطرات میں بیلسٹک میزائل اور ڈروان طیاروں سے حملے شامل ہیں۔

العربیہ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے بیان میں واضح کیا گیا کہ اسرائیل کی حمایت کرنےکی کوششوں میں امریکی دفاعی ہتھیاروں کے تعینات کی نئی کارروائیاں شامل ہو سکتی ہیں۔

بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان ٹیلی فون پر یہ رابطہ ایسے وقت ہوا ہے جب تہران میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا جا رہا ہے، ہنیہ منگل اور چہارشنبہ کی درمیانی شب ہلاک کر دیے گئے تھے۔

 اس دوران اسرائیل نے بیروت کے جنوبی نواحی علاقے میں ایک فضائی حملے میں حزب اللہ کے ایک اہم ترین عسکری کمانڈر فؤاد شکر کو ہلاک کرنے کی ذمے داری قبول کر لی۔

دوسری جانب تہران میں ایرانی ذمے داران اور ایران نواز تنظیموں کے نمائندگان کے درمیان ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں حماس اور حزب اللہ کے نمائندے بھی شریک تھے۔ اس موقع پر اسرائیل کے خلاف ممکنہ جوابی کارروائی کے منظرناموں پر گفتگو ہوئی۔ شرکاء نے اس امکان پر غور کیا کہ جوابی کارروائی ایک ساتھ کی جائے مثلا ایران، حزب اللہ اور حوثی ملیشیا سب ایک ہی وقت میں اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنائیں … اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہر فریق الگ الگ مگر باہمی رابطہ کاری سے جواب دے۔

عراق میں اسلامی مزاحمت کی قیادت نے اس بت کو ترجیح دی کہ پہلی جوابی کارروائی کی قیادت ایران کرے جس میں عراق، یمن اور شام سے گروپ بھی شریک ہوں، اس کے بعد دوسرا جواب حزب اللہ کی طرف سے دیا جائے۔

a3w
a3w