تلنگانہ

آصف آباد میں فرقہ وارانہ تشدد, پولیس کی موجودگی میں مسجد اور دکانوں پر حملہ

رپورٹس کے مطابق، ایک مخصوص (اقلیتی) طبقہ کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ان کے مکانات، گاڑیاں، اور تجارتی ادارے نقصان کا شکار ہوئے۔

حیدرآباد: ضلع کمرم بھیم آصف آباد کے جینور منڈل کے موضع راگھاپور میں ایک آٹو ڈرائیور کی جانب سے قبائلی خاتون کی عصمت دری کی کوشش اور اس پر قاتلانہ حملے کے بعد، مستقر جینور میں فرقہ وارانہ تشدد شروع ہوگیا۔

متعلقہ خبریں
جمعیۃ علماء تلنگانہ وآندھرا پردیش کا مطالبہ: اصل خاطیوں کو گرفتار کرکے انصاف فراہم کیا جائے
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس

رپورٹس کے مطابق، ایک مخصوص (اقلیتی) طبقہ کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ان کے مکانات، گاڑیاں، اور تجارتی ادارے نقصان کا شکار ہوئے۔

مقامی ذرائع کے مطابق، 31 اگست کو آٹو ڈرائیور مخدوم کی جانب سے قبائلی خاتون پر حملے کے بعد، پولیس نے فوری طور پر ڈرائیور کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔ اس واقعے کے بعد قبائلیوں کی جانب سے جینور بند کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے تحت 4 ستمبر کو تمام تجارتی ادارے بند رہے۔

تاہم، تشدد اس وقت شروع ہوا جب ہجوم نے ایک مخصوص طبقہ کے مکانات، موٹر گاڑیوں، تجارتی اداروں، اور ایک عبادت گاہ (جامع مسجد) کو نشانہ بنایا، جہاں موجود اشیاء کو نقصان پہنچایا گیا۔ اس دوران پولیس کی موجودگی کے باوجود تین گھنٹے تک تشدد جاری رہا، اور قیمتی اشیاء کو لوٹ کر دوکانوں کو آگ لگا دی گئی۔

عوام کا الزام ہے کہ پولیس نے جان بوجھ کر دنگائیوں کو چھوٹ دی، کیونکہ پولیس کی بھاری نفری کے باوجود تشدد کو روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ جینور کے اقلیتی طبقہ کا تقریباً 20 تا 25 کروڑ روپے کا معاشی نقصان ہوا، اور تمام دوکانیں اور کاروبار مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔