تلنگانہ

آصف آباد میں فرقہ وارانہ تشدد, پولیس کی موجودگی میں مسجد اور دکانوں پر حملہ

رپورٹس کے مطابق، ایک مخصوص (اقلیتی) طبقہ کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ان کے مکانات، گاڑیاں، اور تجارتی ادارے نقصان کا شکار ہوئے۔

حیدرآباد: ضلع کمرم بھیم آصف آباد کے جینور منڈل کے موضع راگھاپور میں ایک آٹو ڈرائیور کی جانب سے قبائلی خاتون کی عصمت دری کی کوشش اور اس پر قاتلانہ حملے کے بعد، مستقر جینور میں فرقہ وارانہ تشدد شروع ہوگیا۔

متعلقہ خبریں
جمعیۃ علماء تلنگانہ وآندھرا پردیش کا مطالبہ: اصل خاطیوں کو گرفتار کرکے انصاف فراہم کیا جائے
زندہ دلان کے مزاحیہ مشاعروں کی  دنیا  بھر میں منفرد شناخت،پروفیسرایس ا ے شکور، نواب قادر عالم خان کی شرکت
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
علم و ادب کی خدمات کا اعتراف زندہ قوموں کی پہچان: جشنِ ڈاکٹر محسن جلگانوی
حضور اکرمؐ سے حضرت صدیق اکبرؓ  کی بے پناہ محبت ، تقوی و پرہیزگاری مثالی – نوجوانوں کو نمازوں کی پابندی کی تلقین :مفتی ضیاء الدین نقشبندی

رپورٹس کے مطابق، ایک مخصوص (اقلیتی) طبقہ کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ان کے مکانات، گاڑیاں، اور تجارتی ادارے نقصان کا شکار ہوئے۔

مقامی ذرائع کے مطابق، 31 اگست کو آٹو ڈرائیور مخدوم کی جانب سے قبائلی خاتون پر حملے کے بعد، پولیس نے فوری طور پر ڈرائیور کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔ اس واقعے کے بعد قبائلیوں کی جانب سے جینور بند کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے تحت 4 ستمبر کو تمام تجارتی ادارے بند رہے۔

تاہم، تشدد اس وقت شروع ہوا جب ہجوم نے ایک مخصوص طبقہ کے مکانات، موٹر گاڑیوں، تجارتی اداروں، اور ایک عبادت گاہ (جامع مسجد) کو نشانہ بنایا، جہاں موجود اشیاء کو نقصان پہنچایا گیا۔ اس دوران پولیس کی موجودگی کے باوجود تین گھنٹے تک تشدد جاری رہا، اور قیمتی اشیاء کو لوٹ کر دوکانوں کو آگ لگا دی گئی۔

عوام کا الزام ہے کہ پولیس نے جان بوجھ کر دنگائیوں کو چھوٹ دی، کیونکہ پولیس کی بھاری نفری کے باوجود تشدد کو روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ جینور کے اقلیتی طبقہ کا تقریباً 20 تا 25 کروڑ روپے کا معاشی نقصان ہوا، اور تمام دوکانیں اور کاروبار مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔