3 کروڑ روپیوں کے لئے بیوی کی ہراسانی‘ بنگلورو میں کمپنی اکزیکٹیو کی خودکشی
اس نے 90 کا ویڈیو اور 40 صفحات کا ڈیتھ نوٹ چھوڑا جس میں اس نے بتایا کہ اس کی بیوی نکیتا سنگھانیہ اور سسرال والوں نے اسے کس طرح ہراساں کیا۔ اس نے کہا کہ اسی ہراسانی کے نتیجہ میں وہ خودکشی پر مجبور ہوا۔
بنگلورو: اترپردیش سے تعلق رکھنے والے ایک آٹوموبائل کمپنی اکزیکٹیو کی موت کے معاملہ میں ایکم نیائے فاؤنڈیشن جو مردوں کے حقوق کے لئے لڑتی ہے‘ سپریم کورٹ جانے کی تیاری کررہی ہے۔ 34 سالہ اتل سبھاش نے منگل کی صبح مراٹھاہلی پولیس اسٹیشن حدود میں اپنے اپارٹمنٹ میں خودکشی کرلی۔
اس نے 90 کا ویڈیو اور 40 صفحات کا ڈیتھ نوٹ چھوڑا جس میں اس نے بتایا کہ اس کی بیوی نکیتا سنگھانیہ اور سسرال والوں نے اسے کس طرح ہراساں کیا۔ اس نے کہا کہ اسی ہراسانی کے نتیجہ میں وہ خودکشی پر مجبور ہوا۔
اس واقعہ نے مردوں کے حقوق پر ملک بھر میں برہمی کی لہر دوڑادی اور بحث چھیڑدی۔ ایکم نیائے فاؤنڈیشن کی بانی دیپیکا نارائن بھاردواج نے چہارشنبہ کے دن کہا کہ مرنے و الے نے عدلیہ اور ایک برسرخدمت جج پر رشوت کے سنگین الزامات لگائے اسی لئے ہماری تنظیم سپریم کورٹ سے رجوع ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم چیف جسٹس آف انڈیا اور چیف جسٹس کرناٹک ہائی کورٹ سے درخواست کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف بنگلورو کی کہانی نہیں ہے بلکہ ہندوستان میں ہر شادی شدہ مرد کوجھوٹے الزامات اور نان و نفقہ کے بڑھے چڑھے مطالبات کا سامنا ہے۔ دیپیکا نے کہا کہ جانبدارانہ قوانین کی وجہ سے اپنی جان لینے والوں کو راحت ملنا ضروری ہے۔
اتل کے بھائی بکاس کمار نے کہا کہ اتل کا سسرال سیٹلمنٹ کے لئے 3کروڑ روپے مانگ رہا تھا۔ یہ ناواجبی مطالبہ شدید ذہنی ہراسانی کے مترادف ہے۔ بیوی نے جج کے سامنے رقم کا مطالبہ کیا اور اتل سے کہا کہ اگر وہ پیسہ دے نہیں سکتا تو مر کیوں نہیں جاتا؟ اُس وقت جج ہنس رہا تھا۔ کیا یہ ٹارچر نہیں ہے؟ کیا یہ ہراسانی نہیں ہے؟۔
بکاس کمار نے کہا کہ میرے بھائی نے اپنی جان قربان کردی۔ اس نے جابجا لکھا کہ انصاف ملنا باقی ہے‘ میں بہرقیمت انصاف چاہتا ہوں۔ میرے بھائی نے صدرجمہوریہ ہند اور سپریم کورٹ آف انڈیا کو ای میل بھیجے تھے۔ میں توقع کرتا ہوں کہ قانون میں تبدیلی آئے گی تاکہ مردوں کو کچھ حقوق ملیں۔ سارے مرد قصوروار نہیں ہوتے۔
انہیں بھی کچھ لیگل امیونٹی ملنی چاہئے تاکہ وہ اپنا کیس سامنے رکھ سکیں اور ثابت کرسکیں کہ وہ حق پر ہیں۔ بھائی کی خودکشی کے تعلق سے بکاس کمار نے کہا کہ ہمیں پتہ نہیں تھا کہ وہ ایسا کچھ کرنے والا ہے۔ ہم نے جب اس سے بات چیت کی تھی تو اس نے ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا تھا۔ اس نے ماں باپ کو بھی ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا۔
میری اس سے بات چیت گزشتہ اتوار کو ہوئی تھی اور سب کچھ نارمل تھا۔ بعدازاں اس نے ماں باپ سے بھی بات چیت کی تھی اور سب کچھ ٹھیک تھا۔ یہ اس کی آخری کال تھی۔ پیر کی رات 2 بجے دن اس نے میسیج بھیجا تھا لیکن میں اس وقت سویا ہوا تھا۔ منگل کے دن مجھے ایک نامعلوم نمبر سے فون آیا۔ فون کرنے والا مجھ سے ڈیتھ نوٹ کے بارے میں پوچھ رہا تھا۔ میں نے جب اپنا فون چیک کیا تو مجھے میسیج دکھائی دیئے۔
ویڈیو میں اتل سبھاش نے کہا کہ اس کی شادی 2019 میں ہوئی تھی اور اس کی بیوی طلاق کی درخواست داخل کرنے کے بعد 3 کروڑ روپے مانگ رہی ہے۔ وہ اسے اپنے بیٹے کا چہرہ تک دیکھنے نہیں دے رہی ہے۔ ویڈیو میں اس نے کہا کہ فیملی کورٹ جج نے کیس سیٹل کرنے کے لئے 5 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا۔
اتل نے یہ بھی کہا کہ شادی کے فوری بعد کسی بیماری کی وجہ سے اس کے خسر چل بسے لیکن اس کی بیوی نے ایف آئی آر میں قتل کی دفعات بھی جوڑدیں اور کہا کہ جہیز کے مطالبہ کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوئی۔ اتل نے ویڈیو میں کہا کہ اسے شدید ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔ گزشتہ 2 سال میں وہ 120 مرتبہ عدالت گیا۔ فیملی کورٹ نے 2 سال کے بچہ کے لئے ماہانہ 40 ہزار روپے ادا کرنے کا حکم دیا۔
اتل نے کہا کہ شادی کے بعد وہ گھریلو کام کاج کیا کرتا تھا۔ اس نے بیوی کو ایک مشہور ایم این سی میں نوکری دلائی اور سالہ کی مالی امداد بھی کی۔ اس نے اپنے بچہ کی پیدائش پر لاکھوں روپے خرچ کئے۔
ویڈیو میں تناؤ میں دکھائی دینے والے اتل نے کہا کہ میں پیسہ دینے سے انکار کررہا ہوں اور موت کا انتخاب کررہا ہوں کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ میرا پیسہ میرے مخالفین مجھے اور میری فیملی کو ٹارچر کرنے کے لئے استعمال کریں۔
میں نہیں چاہتا کہ میری بیوی یا کوئی سسرالی رشتہ دار میری نعش کے قریب آئے۔ مراٹھاہلی پولیس نے اتل کی بیوی اور 3 سسرالی رشتہ داروں کے خلاف کیس درج کرلیا۔ یہ کیس اتل کے بھائی بکاس کمار کی شکایت پر درج ہوا۔