تلنگانہ کو کمزور کرنے کیلئے کانگریس اور بی جے پی میں ساز باز: کے کویتا
تلنگانہ میں کانگریس کی غلط طرز حکمرانی کا موثر جواب دینے اورکانگریس حکومت کی ناکامیوں کو بے نقاب کرنے کےلئے کویتا نے ایک ایکشن پلان کا اعلان کیااور کہاکہ ریاست گیر سطح پر مہم چلائی جائے گی۔انہوں نے تلنگانہ کی شناخت کو نقصان پہنچانے والی پالیسیوں کی مخالفت کا عہد کیا۔
- چیف منسٹر ریونت ریڈی پر انتقامی سیاست کا الزام
- 10فیصدکمیشن والی حکومت میں عوامی فلاح وبہبود نظر انداز
- علاقائی رہنماﺅں جیسے کے سی آر کو ختم کرنے کےلئے قومی جماعتوں کی سازشیں
- ریاستی حکومت کی ناکامیوں کو بے نقاب کرنے کےلئے ریاست گیر مہم کا اعلان
- تلنگانہ بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے رکن قانون ساز کونسل بی آرایس کویتا کا خطاب
- تلنگانہ کو کمزور کرنے کیلئے کانگریس اور بی جے پی میں ساز باز: کے کویتا
حیدرآباد: رکن قانون ساز کونسل بی آرایس کے کویتا نے الزام عائد کیاکہ ریاست تلنگانہ میں کانگریس اور بی جے پی دونوں ملکرکام کررہے ہیں۔ریاست میں اگرچہ کہ کانگریس کی حکومت ہے تاہم بی جے پی کا حکومت پرکنٹرول ہے۔انہوں نے واضح کیاکہ بی جے پی اور کانگریس نے کارگزار صدر بی آرایس کے تارک راماراﺅ کےخلاف مقدمہ کے اندراج کے ذریعہ ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کردیاہے کہ یہ دونوں قومی جماعتیں ایک ہی ہیں ۔
کویتا نے کہاکہ ریونت ریڈی نے پہلے دہلی میں بی جے پی قائدین سے ملاقات کی اور پھر گورنر نے مقدمہ کے اندراج کی اجازت دے دی۔جس پر ای ڈی اور اے سی بی نے مقدمہ درج کیا۔کویتا نے پرزورانداز میں کہاکہ دونوں ہی قومی جماعتیں علاقائی جماعتوں کو نشانہ بنانے اور اپوزیشن کی آواز کو دبانے کےلئے ساز باز کے ساتھ کام کررہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کے ٹی آر کےخلاف مقدمات کا اندراج سیاسی محرکات پر مبنی ہے اور انتقامی سیاست کا حصہ ہے اور یہ سازش چیف منسٹر ریونت ریڈی کی دہلی میں بی جے پی قائدین کے ساتھ ملاقات کے بعد رچی گئی ہے۔تلنگانہ بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کے کویتا نے سیاسی سازشوں کی نوعیت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔انہوں نے نشاندہی کی کہ کے ٹی آر کےخلاف اے سی بی کیس کے فوری بعد تیزی کے ساتھ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)نے کارروائی کی۔
یہ سب کچھ چیف منسٹر ریونت ریڈی کے دورہ دہلی کے فوراً بعد ہوا۔ان تمام معاملات کا تسلسل کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سازباز کو بے نقاب کرتاہے۔جس کا مقصد کے سی آر جیسے علاقائی قائدین کو ختم کرناہے جوکہ عوام کےلئے مسلسل جدوجہد کررہے ہیں۔
سربراہ بی آرایس کے چندرشیکھرراﺅ کی دختر کے کویتا نے چیف منسٹر ریونت ریڈی پر انتقامی سیاست کو فروغ دینے اور حکمرانی کے بجائے اپوزیشن کو نقصان پہنچانے کو ترجیح دینے کا الزام عائد کیا۔کویتا نے الزام عائد کیاکہ اداکار الوارجن سے متعلق تنازعہ کو حکومت کی ناکامیوں پر سے عوام کی توجہ ہٹانے کےلئے جان بوجھ کر بھڑکایاجارہاہے۔
کویتا نے کانگریس کے نظم ونسق کو 10فیصد کمیشن والی حکومت سے تعبیر کیا۔انہوں نے الزام عائد کیاکہ کانگریس حکومت فلاحی پروگراموں کو نظر انداز کرتے ہوئے کارپوریٹ مفادات کے تحفظ کےلئے کام کررہی ہے۔بی آرایس لیڈر نے میگھا کرشنا ریڈی جیسی کمپنیوں کو ہزاروں کروڑروپئے بلوں کی منظوری پر شدید تنقید کی جبکہ اہم فلاحی اسکیمات کےلئے فنڈس کو روک دیاگیاہے۔
میڈیا سے خطاب کے دوران گروکلس میں سمیت غذا کے باعث 57بچوں کی المناک موت کے معاملات کی نشاندہی کرتے ہوئے کویتا نے مطالبہ کیاکہ ہر متاثرہ خاندان کو 25لاکھ روپئے معاوضہ فراہم کیاجائے۔انہوںنے زرعی قرضہ جات کی معافی میں تاخیر پر بھی شدید تنقید کی۔زرعی قرضہ جات کی عدم معافی کے باعث کسان مشکلات کا شکار ہیں۔
کویتا نے کانگریس حکومت پر تلنگانہ کے مفادات کو عالمی بینک کے پاس رہن رکھنے کا الزام عائدکیا۔انہوں نے کہاکہ ریاست تلنگانہ کو مالی طور پر خود مختار رکھنے کےلئے کے سی آر کی ایک دہائی طویل جدوجہد کو آج شدید نقصان پہنچایاجارہاہے۔
انہوں نے اس معاملہ میں کمیونسٹ جماعتوں کی خاموشی پر تنقید کی اور ان کی خاموشی اور بے حسی کو منافقت سے تعبیر کیا۔کویتا نے کانگریس حکومت پر الزام عائد کیاکہ وہ اپنے پہلے سال میں ایک بھی نیا ترقیاتی پروجیکٹ شروع کرنے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ پالمورو ۔رنگاریڈی لفٹ ایریگیشن اسکیم جیسے اہم پروجیکٹس کو ترجیح دینے کے وعدوں کے باوجود فنڈس کی کمی کے باعث یہ زیر التواءاور نامکمل ہیں۔
انہوں نے مہالکشمی اسکیم پر عمل آوری میں ناکامی پر بھی حکومت کو شدید ہدف تنقید بنایا۔کانگریس نے اس اسکیم کے تحت خواتین کو ماہانہ 2500روپئے مالی امداد کی فراہمی کا وعدہ کیاتھا ۔اس لحاظ سے کانگریس کی حکمرانی کے ایک سال کی تکمیل پر حکومت ہر خاتون کو 30ہزار روپئے واجب الادا ہے۔
کویتا نے کہاکہ حکومت نے اپنے وعدوں سے منہ موڑ لیاہے۔کویتا نے مفت بس سفر کی سہولت کےلئے بسوں کی کمی پرشدید تنقید کی اور کہاکہ بسوں کی کمی کے باعث خواتین اور طالبات مشکلات کا شکار ہیں۔
تلنگانہ میں کانگریس کی غلط طرز حکمرانی کا موثر جواب دینے اورکانگریس حکومت کی ناکامیوں کو بے نقاب کرنے کےلئے کویتا نے ایک ایکشن پلان کا اعلان کیااور کہاکہ ریاست گیر سطح پر مہم چلائی جائے گی۔انہوں نے تلنگانہ کی شناخت کو نقصان پہنچانے والی پالیسیوں کی مخالفت کا عہد کیا۔
انہوںنے تلنگانہ کی جدوجہد کی علامت کے طور پر ہر گاﺅں میں تلنگانہ تلی کے مجسمے نصب کرنے کا عزم کیا۔جگتیال سے انتخابات میں حصہ لینے کے بارے میں سوال پر کے کویتا نے ریاست بھر میں مسائل کی یکسوئی کےلئے اپنے عزم کا اظہار کیا۔انہوںنے پرزورانداز میں کہاکہ تلنگانہ جاگروتی اور بی آرایس پارٹی تلنگانہ کے مفادات کے تحفظ کےلئے متحدہ طور پر کام کریںگے۔
کویتا نے کہاکہ کانگریس حکومت نے تلنگانہ کاز کو نقصان پہنچایاہے ۔تلنگانہ عوام کے جذبات اور احساسات کو مجروح کیاہے۔کویتا نے کہاکہ ہم کانگریس کو ریاست کی شناخت اور ترقی کو تباہ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔