دہلی

کانگریس، وقف بل کے خلاف سپریم کورٹ جائے گی: جئے رام رمیش

کانگریس پارٹی نے جمعہ کے دن اعلان کیا کہ وہ وقف ترمیمی بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی۔ ایکس پر پوسٹ میں جئے رام رمیش نے کہا کہ انڈین نیشنل کانگریس عنقریب اس بل کے دستوری جواز کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے والی ہے۔

نئی دہلی (آئی اے این ایس) کانگریس پارٹی نے جمعہ کے دن اعلان کیا کہ وہ وقف ترمیمی بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی۔ ایکس پر پوسٹ میں جئے رام رمیش نے کہا کہ انڈین نیشنل کانگریس عنقریب اس بل کے دستوری جواز کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے والی ہے۔

پارٹی کا دعویٰ ہے کہ یہ بل دستور کے بنیادی ڈھانچہ پر حملہ ہے اور اس کا مقصد ملک کو مذہب کی بنیاد پر بانٹنا ہے۔

کانگریس صدر ملیکارجن کھرگے نے کہا کہ بل میں نقائص ہیں جو لوک سبھا میں ووٹنگ سے ثابت ہوچکے ہیں۔ اس کے خلاف 232 ووٹ پڑے۔ یہ بل اقلیتوں کو ہراساں کرنے کے لئے لایا گیا ہے۔ بل کے خلاف 232 ووٹ پڑنا بتاتا ہے کہ اس میں کئی نقائص ہیں۔ مختلف جماعتوں کی مخالفت کے باوجود یہ بل زبردستی لایا گیا۔

جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہر کسی کے لئے ٹھیک نہیں۔ اسی دوران وقف جے پی سی کے سربراہ جگدمبیکا پال نے اظہارِ اطمینان کرتے ہوئے کہاکہ یہ غریبوں کے لئے جشن کا دن ہے۔ انہوں نے آئی اے این ایس سے بات چیت میں کہا کہ گزشتہ 6 ماہ سے جے پی سی نے کافی محنت کی۔

حکومت نے کمیٹی کی سفارشات اور ترامیم منظور کرلیں۔ یہ جے پی سی کے سبھی ارکان کے لئے اطمینان بخش ہے۔ اسی دو ران کانگریس رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں پارٹی وہپ محمد جاوید نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست داخل کرکے وقف ترمیمی بل 2025 کی دفعات کے دستوری جواز کو چیلنج کیا ہے۔

بہار کے کشن گنج کے رکن پارلیمنٹ اور وقف جے پی سی کے رکن نے دلیل دی ہے کہ مجوزہ قانون دستور کے آرٹیکل 14 (مساوات کا حق)‘ آرٹیکل 25 (مذہب پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کی آزادی)‘ آرٹیکل 29 (اقلیتوں کے حقوق)‘ آرٹیکل 300A کی خلاف ورزی کرتا ہے۔