آندھراپردیش

ٹی ڈی پی کیڈر نے ہیلت یونیورسٹی کے بورڈ پر این ٹی آر دوبارہ تحریر کردیا

آندھرا پردیش میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد ریاست میں اداروں کے ناموں کی تبدیلی اور سابق چیف منسٹر آنجہانی راج شیکھر ریڈی کے مجسموں پر تنازعات کھڑے ہوچکے ہیں۔

امراوتی: آندھرا پردیش میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد ریاست میں اداروں کے ناموں کی تبدیلی اور سابق چیف منسٹر آنجہانی راج شیکھر ریڈی کے مجسموں پر تنازعات کھڑے ہوچکے ہیں۔

لوک سبھا اور اسمبلی الیکشن کے 4جون کو نتائج کے اعلان کے بعد سے ریاست میں اس طرح کے کئی واقعات پیش آئے ہیں۔ تلگودیشم پارٹی کی زیر قیادت اتحاد نے انتخابات میں شاندار کامیابی درج کرائی ہے۔ ٹی ڈی پی کیڈر نے ایک ادارہ اور لینڈ مارک کے بورڈ سے نہ صرف وائی ایس آر کانام مٹادیا بلکہ وائی ایس آرکے مجسموں کی مخالفت کی۔

تازہ ترین واقعہ میں سری کرشنا دیورائے یونیورسٹی سے جمعہ کے روز وائی ایس آر کے مجسمہ کو ہٹا دیا گیا۔ یونیورسٹی کیمپس میں یہ مجسمہ6ماہ قبل نصب کیا گیا تھا اور یہ مجسمہ نقاب کشائی کیلئے تیار تھا۔ تلگودیشم کی پس پردہ حمایت پر طلبہ کے ایک گروپ نے الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی کی گورننگ کونسل کی منظوری کے بغیر یہ مجسمہ نصب کیا گیا تھا۔

وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی اقتدار سے محرومی کے بعد یونیورسٹی حکام نے آج وائی ایس آر کے مجسمہ کو ہٹا دیا۔ تلگودیشم پارٹی کے قائدین نے نیلور کی وکراما سمہا پوری یونیورسٹی کیمپس میں وائی ایس آر کے مجسمہ کی تنصیب کے خلاف احتجاج کیا۔ وائی ایس آر، چیف منسٹر کے عہدہ سے سبکدوش ہونے والے جگن موہن ریڈی کے والد تھے۔

راج شیکھر ریڈی،غیر منقسم اے پی کے 2004 سے2009درمیان چیف منسٹر تھے۔2019 میں ریاست میں اقتدار پر آنے کے بعد جگن موہن ریڈی نے کئی فلاحی اسکیمات کو اپنے آنجہانی والد وائی ایس آر کے نام سے موسوم کیا تھا۔4جو ن کو تلگودیشم پارٹی کو بھاری اکثریت سے کامیابی ملنے کے رجحانات کے بعد ٹی ڈی پی کارکنوں نے وجئے واڑہ میں ڈاکٹر وائی ایس آر یونیورسٹی آف ہیلت سائنس کے بورڈ کو تبدیل کردیا اور نتائج کے اعلان سے قبل اس یونیورسٹی کے سائن بورڈ پر این ٹی آر یونیورسٹی آف ہیلت سائنس تحریر کردیا۔

اس یونیورسٹی کیمپس میں واقع وائی ایس آر کے مجسمہ کے نیچے نصب تختی کو بھی نقصان پہونچایا۔ ہیلت یونیورسٹی، سابق چیف منسٹرو بانی ٹی ڈی پی، این ٹی آر کی ذہنی اختراع ہے۔

این ٹی آر نے 1985میں اس یونیورسٹی کا افتتاح کیا تھا۔1995میں این ٹی آر کی موت کے بعد چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو نے اس ہیلت یونیورسٹی کو افسانوی اداکار این ٹی آر سے موسوم کیا تھا تاہم وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی حکومت نے 2022میں اس یونیورسٹی کو ڈاکٹر وائی ایس آر کے نام سے دوبارہ موسوم کیا۔

اس وقت اسپیکر اسمبلی ٹی سیتا رام نے ٹی ڈی پی کے ایم ایل ایز کو معطل کردیا تھا، کیونکہ یہ ایم ایل ایز ہیلت یونیورسٹی کو وائی ایس آر سے موسوم کرنے کے بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسمبلی میں پوڈیم پر چڑھ گئے تھے۔

تلگودیشم پارٹی اور اس کی اتحادیوں کے کارکنوں نے 4جون کو وشاکھا پٹنم میں جو ڈوگولم پاڈو وویو کے بورڈ کو جس پر وائی ایس آر تحریر تھا، ہٹا دیا۔ اور اس جگہ ڈاکٹر عبدالکلام تحریر کردیا۔ وشاکھا پٹنم بلدیہ نے گزشتہ سال عبدالکلام وویو پائنٹ کو دوبارہ وائی ایس آر وویو پائنٹ سے موسوم کردیا۔ اس اقدام پر اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر شدید تنقید کی تھی۔