حیدرآباد میں ریٹائرڈ ملازم 6.8 کروڑ کے سائبر فراڈ کا شکار
زندگی بھر دوسروں کو پیسے کمانے، بچانے اور محتاط رہنے کے مشورے دینے والے ایک ریٹائرڈ ملازم کو آخر کار سائبر جرائم پیشہ افراد نے نشانہ بنا لیا اور اس کی زندگی بھر کی کمائی لوٹ لی۔
حیدرآباد: زندگی بھر دوسروں کو پیسے کمانے، بچانے اور محتاط رہنے کے مشورے دینے والے ایک ریٹائرڈ ملازم کو آخر کار سائبر جرائم پیشہ افراد نے نشانہ بنا لیا اور اس کی زندگی بھر کی کمائی لوٹ لی۔
وہ شخص، جو کبھی چھوٹا سا غلط کام بھی نہیں کرتا تھا، اب اس دھوکہ دہی سے ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔ پولیس بھی متاثرین کو مشورے اور ذہنی سکون فراہم کر رہی ہے۔ سائبر جرائم پیشہ افراد ہر روز نئی چالیں اور فراڈ کے طریقے اپناتے ہیں۔ موبائل فون میں موجود ذاتی معلومات کے ذریعہ ایک کلک پر بینک اکاؤنٹ خالی کر دیتے ہیں۔
کچھ افراد سرمایہ کاری کے بہانے پہلے چھوٹے منافع دکھاتے ہیں تاکہ اعتماد پیدا ہو جائے اور پھر بڑی رقم نکال کر لے جاتے ہیں۔ اسی طرح کا واقعہ حیدرآباد میں پیش آیا جہاں ایک ریٹائرڈ ملازم کو اسٹاک مارکٹ میں سرمایہ کاری کے نام پر لالچ دے کر کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
ابتدائی طور پر 15 ہزار روپے کا منافع دکھا کر اسے اعتماد میں لیا گیا اور پھر ایک ساتھ 6.8 کروڑ روپے نکلوا لئے گئے۔ متاثرہ ملازم نے تلنگانہ سائبر سیکیورٹی بیورو میں شکایت درج کروائی جس کے بعد کیس درج کر لیا گیا۔ پولیس کے مطابق، حیدرآباد کے حیدر نگر میں رہنے والے 61 سالہ ریٹائرڈ ملازم کو ”اے 37 اسٹاک مارکیٹ سکسس اسٹریٹجک گروپ” کے نام سے ایک واٹس ایپ گروپ میں شامل کر لیا گیا جہاں اس کا نمبر بھی شامل کیا گیا۔
اس گروپ میں کرم ورما نامی شخص امریکی اور ہندوستانی اسٹاک مارکٹ میں سرمایہ کاری کے مشورے دیتا تھا اور متعلقہ پوسٹس اور لنکس بھی شیئر کرتا تھا۔ گروپ کے دیگر افراد منافع کی اسکرین شاٹس بھی پوسٹ کرتے تھے۔ بعد میں کرسٹین نامی ایک خاتون نے اس ملازم سے رابطہ کیا اور بات چیت کے دوران اس کا اعتماد حاصل کر لیا۔
11 اگست کو اس نے 50 ہزار روپے سرمایہ کاری کی اور ایپ میں اسے 30 فیصد منافع یعنی 15 ہزار روپے دکھایا گیا، جو اس نے نکال بھی لیا۔ مزید اعتماد کے ساتھ اس نے 11 ستمبر تک مختلف قسطوں میں 6.8 کروڑ روپے مشورہ دینے والے اکاؤنٹس میں منتقل کر دیئے۔
ویب سائٹ پر اس کی سرمایہ کاری کے ساتھ منافع شامل کر کے 14.78 کروڑ روپے دکھائے گئے۔ 12 ستمبر کو اس نے 1.5 کروڑ روپے نکالنے کی کوشش کی لیکن ایسا ممکن نہ ہوا۔ بعد میں کرسٹین سے بات کی گئی تو اسے بتایا گیا کہ 2.21 کروڑ روپے ٹیکس ادا کرنے کے بعد ہی رقم نکالی جا سکتی ہے۔
آخر کار اسے دھوکہ دہی کا علم ہوا اور وہ پولیس سے رجوع ہوا۔ یہ واقعہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ سائبر فراڈ پیشہ افراد کس طرح ذہانت اور تکنیکی معلومات کا استعمال کر کے قابل اعتماد افراد کو نشانہ بناتے ہیں اور ان کی زندگی بھر کی کمائی لوٹ لیتے ہیں۔