دہلی

آنند موہن کی رہائی کے خلاف کرشنیا کی بیوہ سپریم کورٹ سے رجوع

مقتول آئی اے ایس عہدیدار جی کرشنیا کی بیوہ نے بہار کے سابق رکن پارلیمنٹ آنند موہن کی قبل از وقت جیل سے رہائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

نئی دہلی: مقتول آئی اے ایس عہدیدار جی کرشنیا کی بیوہ نے بہار کے سابق رکن پارلیمنٹ آنند موہن کی قبل از وقت جیل سے رہائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
عہدیدار کو ارسال کردہ پیغامات توہین نہیں، شہری کا جمہوری حق: ہائی کورٹ
چال چلن پر شبہ: 12سال سے گھر میں محروس خاتون بازیاب، دل دہلادینے والا واقعہ
15سالہ زوجہ کے ساتھ جسمانی تعلق عصمت ریزی نہیں: دہلی ہائیکورٹ
آئی اے ایس آفیسر کو یرغمال بنالیاگیا

1994ء میں ہجوم نے جس کی قیادت آنند موہن کررہے تھے، کرشنیا کو مار ڈالا تھا۔ بہار کے جیل قوانین میں ترمیم کے بعد آنند موہن جمعرات کی صبح سہرسہ جیل سے رہا ہوگئے۔

جی کرشنیا کی بیوہ اوما کرشنیا کی دلیل ہے کہ جرائم پیشہ سرغنہ سے سیاستداں بنے آنند موہن کو عمر قید کی جو سزا سنائی گئی تھی وہ تا حیات ہے۔

اس کی میکانیکل تشریح 14 سال نہیں کی جاسکتی۔ حکومت ِ بہار نے 14 سال سے زائد عرصہ سلاخوں کے پیچھے کاٹنے والے 20 سے زائد افراد کو رہا کردیا۔ اس فہرست میں آنند موہن کا نام بھی شامل ہے۔ نتیش کمار حکومت نے اس کے لیے بہار جیل مینول میں 10 ا پریل کو ترمیم کی تھی۔

ریاستی حکومت کے ناقدین کا دعویٰ ہے کہ طاقتور راجپوت رہنما آنند موہن کی رہائی کی راہ ہموار کرنے یہ ترمیم کی گئی۔ ناقدین کا دعویٰ ہے کہ آنند موہن بی جے پی کے خلاف لڑائی میں نتیش کمار کے مہا گٹھ بندھن کے کام آسکتے ہیں۔

تلنگانہ کے آئی اے ایس عہدیدار کرشنیا کو 1994ء میں بھیڑ نے اس وقت موت کے گھاٹ اتار دیا تھا جب ان کی گاڑی نے ضلع مظفر پور میں جرائم پیشہ سرغنہ چھوٹن شکلا کے ارتھی جلوس کو اوور ٹیک کرنے کی کوشش کی تھی۔

a3w
a3w