نوٹ بندی ’’ غیر قانونی‘‘، سپریم کورٹ کے ایک جج کا فیصلہ سے عدم اتفاق
جسٹس ناگارتنا نے کہا کہ نوٹ بندی کا فیصلہ ایک بل کے ذریعہ ہونا چاہیے تھا نہ کہ مرکزی حکومت کے نوٹیفکیشن کے ذریعہ، ایسے اہم فیصلے پارلیمنٹ کے سامنے رکھے جانے چاہیے تھے۔

حیدرآباد: سپریم کورٹ کے 5 ججوں پر مشتمل آئنی بنچ نے اکثریت کی بنیاد پر 2016 میں 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں پر پابندی کے فیصلے کو درست قرار دیا ہے۔
اس معاملے میں جسٹس بی وی ناگارتنا نے اختلاف ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ 8 نومبر کو مرکزی حکومت کا نوٹ بندی کا فیصلہ غیر قانونی تھا۔ جسٹس ناگارتنا نے کہا کہ مرکزی حکومت کے کہنے پر تمام سیریز کے نوٹوں کو چلن سے ہٹانا بہت سنگین معاملہ ہے۔
جسٹس ناگارتنا نے کہا کہ نوٹ بندی کا فیصلہ ایک بل کے ذریعہ ہونا چاہیے تھا نہ کہ مرکزی حکومت کے نوٹیفکیشن کے ذریعہ، ایسے اہم فیصلے پارلیمنٹ کے سامنے رکھے جانے چاہیے تھے۔
آر بی آئی کی طرف سے دیئے گئے ریکارڈ سے یہ واضح ہے کہ ریزرو بینک نے خود مختاری سے کوئی فیصلہ نہیں لیا تھا، لیکن سب کچھ مرکزی حکومت کی خواہش کے مطابق ہوا۔ نوٹ بندی کا فیصلہ صرف 24 گھنٹوں میں لیا گیا۔
جسٹس ناگارتنا نے یہ بھی کہا کہ مرکزی حکومت کی تجویز پر ریزرو بینک نے جو مشورہ دیا ہے اسے قانون کے مطابق دی گئی سفارش نہیں سمجھا جا سکتا۔ قانون میں آر بی آئی کو دیے گئے اختیارات کے مطابق، کسی بھی کرنسی کی تمام سیریز پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔
کیونکہ سیکشن 26(2) کے تحت کسی بھی سیریز کا مطلب تمام سیریز نہیں ہے۔ نوٹ بندی پر پابندی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو منسوخ کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے نوٹ بندی کودرست قرار دیا۔