سوشیل میڈیامذہب

قبرستان میں آگ لگانا؟

قبروں پر بھی آگ لگ جاتی ہے اور قبروں پر جلنے کے نشان کئی ہفتوں ؛ بلکہ مہینوں تک رہتے ہیں،کیا ایسا کرنا شرعا جائز ہے ؟

سوال:- یہاں پر ایک مسجد کے بازو میں قبرستان ہے، جس میں قبروں پر برسات میں گھاس اُگتی ہے، اور وہ کسی کو گتہ پر دیجاتی ہے، اور گھاس کٹ جاتی ہے، اس کے بعد بھی تھوڑی گھاس بچ جاتی ہے ، یا گھاس کٹ جانے کے بعد ڈنڈے بچے رہتے ہیں،

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

اگر اسے ایسا ہی چھوڑ بھی دیا جائے تو سوکھ کر مٹی میں مل جاتی ہے؛ لیکن یہاں جلادیاجاتا ہے، جس سے قبروں پر بھی آگ لگ جاتی ہے اور قبروں پر جلنے کے نشان کئی ہفتوں ؛ بلکہ مہینوں تک رہتے ہیں،کیا ایسا کرنا شرعا جائز ہے ؟ ( محمد ہاشم، ملک پیٹ)

جواب:- قبر پر آگ جلانا مکروہ ہے، عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں روایت ہے کہ انہوں نے قریب بہ مرگ اپنے صاجزادے سے کہا کہ جب میری موت ہوتو کسی نوحہ خواں کو اور آگ کو ساتھ نہ لانا اس سے استدلال کرتے ہوئے حافظ ابن حجر ؒ وغیرہ نے قبر پر آگ جلانے کو منع کیا ہے ،(ابوداؤد، حدیث نمبر: ۳۱۷۱)

فقہاء حنفیہ میں علامہ طحطاوی ؒ وغیرہ نے تو صراحت کی ہے کہ قبر میں آگ میں پکی ہوئی اینٹ بھی استعمال نہیں کرنی چاہئے ۔ (حاشیہ طحطاوی:۳۵۶)