حیدرآباد

تلنگانہ میں الیکشن کے بعد نتائج پرمباحث

چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ انتخابی نتائج ان کی حکومت کی کارکردگی پر ریفرنڈم ہیں۔ پارٹی کے ایک قائد نے کہا کہ کانگریس کو10 سے 12 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔

حیدرآباد: ریاست میں لوک سبھا انتخابات کا پر امن انعقادعمل میں آیا ہے۔ اب ریاست کے سیاسی حلقوں میں  انتخابی نتائج کے متعلق بحث شروع ہو گئی ہے۔ تینوں جماعتیں نتائج کے حوالے سے پر امید ہیں۔ کانگریس کہہ رہی ہے کہ وہ سب سے زیادہ سیٹیں جیت کر یہ ثابت کرے گی کہ گزشتہ نومبر کے اسمبلی انتخابات کے نتائج اتفاق نہیں تھے۔

متعلقہ خبریں
وقت سب سے قیمتی سرمایہ ہے، اسے اطاعتِ الٰہی میں لگائیں: مفتی صابر پاشاہ قادری
زمین کے مسائل کا حل اب ایک کلک پر: بھو بھارتی پورٹل کی رونمائی جلد
سنگاریڈی ضلع میں مزارات کو نقصان، جمعیۃ علماء کا احتجاجی میمورنڈم، ایس پی کا تعمیر نو کا وعدہ
جے جے آر فنکشن ہال محبوب نگر میں عازمین حج کیلئے ٹیکہ اندازی کیمپ کا انعقاد
جب تک ہندوستان باقی ہے، اردو زبان آب و تاب کے ساتھ باقی رہے گی: اسمٰعیل الرب انصاری

  چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ انتخابی نتائج ان کی حکومت کی کارکردگی پر ریفرنڈم ہیں۔ پارٹی کے ایک قائد نے کہا کہ کانگریس کو10 سے 12 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔ پارٹی ذرائع کا اندازہ ہے کہ کھمم، نلگنڈہ، بھونگیر، محبوب نگر، ناگرکرنول، عادل آباد، پدا پلی، ورنگل، محبوب آباد اور چیوڈلہ  حلقوں پر کانگریس یقینی طور پر کامیاب رہے گی۔

 کانگریس قیادت کا کہناہے کہ حیدرآباد، سکندرآباد، کریم نگر، نظام آباد، میدک اور ملکاجگری پر حریف پارٹیوں سے سخت مقابلہ ہے۔ توقع ظاہر کی ہے کہ سکندرآباد اور ملکاجگری سیٹوں پر رائے دہندگان نے فطری طور پر حکمراں پارٹی کی حمایت کی ہے اور مسلم اقلیت کانگریس  امیدواروں کی حمایت کریں گی۔

پارٹی قائدین کا کہنا ہے کہ کانگریس کے لئے مثبت صورتحال واضح طور پر دیکھی گئی ہے کیونکہ ریاست بھر میں مسلم اقلیتی رائے دہندگان کی اکثریت نے اس مہم کے علاوہ کانگریس کی حمایت کی ہے۔دوسری طرف بھگوا جماعت کو یقین ہے کہ وہ ریاست میں زیادہ سے زیادہ پارلیمنٹ حلقوں پر زعفرانی پرچم لہرانے میں کامیاب رہے گی۔

 قیادت کا ماننا ہے کہ گزشتہ لوک سبھا انتخابات کے مقابلے پولنگ کا فیصد میں اضافہ ہوا ہے اور یہ ان کے لیے سازگار ثابت ہوگا۔ ایک اندازے کے مطابق بی جے پی کا ووٹ شیر  بڑھ گیا ہے اور تلنگانہ میں بی جے پی کو  9سے10 حلقوں پر کامیابی حاصل ہوگی۔

پارٹی قیادت کا کہنا ہے کہ اگرچہ شہری علاقوں میں پولنگ کا فیصد کم ہوا ہے، لیکن بی جے پی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ دیہی علاقوں میں بھی مودی کا جنون واضح طور پر دیکھا گیا  بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر نے  کہ  نوجوان بڑی تعداد میں  مودی کے حق میں رہے۔

 گزشتہ اسمبلی انتخابات تک ریاست میں ناقابل تسخیر سمجھے جانے والی بی آر ایس کو پارلیمنٹ انتخابات میں کم از کم چھ سیٹیں جیتنے کی امید ہے۔ بی آر ایس نے الیکشن میں جس انداز میں مہم چلائی اس کا بنیادی ایجنڈا ریاست میں حکمراں کانگریس کی ناکامی اور مرکز میں بی جے پی کا تلنگانہ کے ساتھ اختیار کردہ سوتیلے رویہ کو عوام کے سامنے لانا  تھا۔

پارٹی قیادت کا ماننا ہے کہ انہیں میدک، سکندرآباد، ملکا جگری، کریم نگر، ناگرکرنول اور پداپلی لوک سبھا سیٹوں پر کامیابی حاصل ہونے کی امید ہے۔