دہلی

الیکشن کمیشن قانون میں ترمیم،سی سی ٹی وی کیمرہ اور ویب کاسٹنگ فوٹیج عوامی دسترس سے باہر

الیکشن کمیشن آف انڈیا کی سفارش پر مرکزی وزارت ِ قانون نے جمعہ کے دن قاعدہ 93(2)(a) میں ترمیم کی۔ وزارت ِ قانون اور الیکشن کمیشن کے عہدیداروں نے علیحدہ وضاحت کی کہ ایک کورٹ کیس کے باعث یہ ترمیم کی گئی۔

نئی دہلی: حکومت نے بعض الکٹرانک دستاویز جیسے سی سی ٹی وی کیمرہ اور ویب کاسٹنگ فوٹیج کے علاوہ امیدواروں کی ویڈیو ریکارڈنگ کو پبلک انسپکشن سے روکنے الیکشن قانون میں ترمیم کی ہے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی سفارش پر مرکزی وزارت ِ قانون نے جمعہ کے دن قاعدہ 93(2)(a) میں ترمیم کی۔ وزارت ِ قانون اور الیکشن کمیشن کے عہدیداروں نے علیحدہ وضاحت کی کہ ایک کورٹ کیس کے باعث یہ ترمیم کی گئی۔

متعلقہ خبریں
اروند پنگڑیا، 16ویں فینانس کمیشن کے سربراہ مقرر
سرکاری عہدیداروں کو معمول کی کارروائی کے طور پر طلب نہیں کیا جاسکتا: سپریم کورٹ
کانگریس پانچوں ریاستوں میں حکومت قائم کرے گی: اشوک گہلوت
9 سال میں 2000 فرسودہ قوانین منسوخ: جتیندرسنگھ
جنیوا میں مخالف ِ ہند پوسٹرس

 الیکشن کمیشن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پولنگ بوتھس کے اندر سی سی ٹی وی کیمرہ کے فوٹیج کے بے جا استعمال سے ووٹنگ کی رازداری متاثر ہوسکتی ہے۔ یہ فوٹیج آرٹیفیشل انٹلیجنس(اے آئی) کے استعمال کے ذریعہ غلط بیانیہ کے لئے بھی استعمال ہوسکتا ہے۔

کانگریس نے ہفتہ کے دن الیکشن کمیشن پر تنقید کی۔ اس نے پوچھا کہ الیکشن کمیشن کھلے پن سے کیوں گھبرایا ہوا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا کہ پارٹی اس ترمیم کو عدالت میں چیلنج کرے گی۔ 20 دسمبر کے اعلامیہ کو شیئر کرتے ہوئے کانگریس قائد نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کو بے نقاب کرنے اور اس کے خاتمہ کے لئے کھلاپن ضروری ہے۔ پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ نے حال میں الیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ وہ ہریانہ اسمبلی الیکشن سے متعلق ضروری کاغذات وکیل محمود پراچہ کو دے۔ محمود پراچہ نے ویڈیو گرافی‘ سی سی ٹی وی کیمرہ فوٹیج اور فارم 17C کی کاپیاں مانگی تھیں۔

وزارت ِ قانون کے عہدیدار نے کہا کہ الیکشن کے دیگر تمام کاغذات پبلک انسپکشن کے لئے دستیاب ہیں۔ الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے کہا کہ ابہام دور کرنے کے لئے قاعدہ میں ترمیم کی گئی۔