نمائش کی تیاریاں آخری مرحلے میں، دو ہفتہ بعد نامپلی میں آل انڈیا انڈسٹریل ایگزیبیشن کا آغاز
ابتدائی مرحلے میں صرف 50 اسٹال قائم کیے گئے تھے اور نمائش کا دورانیہ صرف 10 دن رکھا گیا تھا، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ یہ نمائش ترقی کرتی چلی گئی اور آج اسے ملک کی سب سے بڑی اور قدیم تجارتی نمائشوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
حیدرآباد: حیدرآباد کے نمپلی نمائش میدان میں یکم جنوری سے شروع ہونے والی آل انڈیا انڈسٹریل ایگزیبیشن، جسے عوام عام طور پر نمائش کے نام سے جانتے ہیں، کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ یہ تاریخی اور سالانہ تجارتی نمائش پورے 45 دن تک جاری رہے گی، جس کے لیے نمائش میدان کو آخری شکل دی جا رہی ہے۔
نمائش کی تاریخ تقریباً ایک صدی پر محیط ہے۔ اس عظیم تجارتی میلے کا آغاز سنہ 1938 میں پبلک گارڈن سے ہوا تھا۔ ابتدا میں اسے نمائش مصنوعاتِ ملکی کا نام دیا گیا تھا، جس کا افتتاح اُس وقت کے فرمانروا دکن میر عثمان علی خاں نے کیا تھا۔ یہ نمائش عثمانیہ گریجویٹس اسوسی ایشن کی اکنامک کمیٹی کی تجاویز کا نتیجہ تھی، جسے اُس وقت کے وزیر اعظم حیدرآباد سر اکبر حیدری نے منظوری دی تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نمائش کے قیام کے لیے اس دور میں محض دو روپے پچاس پیسے کی معمولی ابتدائی رقم منظور کی گئی تھی۔
ابتدائی مرحلے میں صرف 50 اسٹال قائم کیے گئے تھے اور نمائش کا دورانیہ صرف 10 دن رکھا گیا تھا، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ یہ نمائش ترقی کرتی چلی گئی اور آج اسے ملک کی سب سے بڑی اور قدیم تجارتی نمائشوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
اس سال بھی ملک کی مختلف ریاستوں، جن میں راجستھان، اترپردیش، بہار، ہریانہ، جموں و کشمیر اور مدھیہ پردیش شامل ہیں، کے تاجر اس نمائش میں شرکت کر رہے ہیں۔ نمائش میں ہینڈلوم مصنوعات، غذائی اشیاء، الیکٹرانکس، خشک میوہ جات اور دیگر گھریلو اشیاء خریداروں کے لیے دستیاب ہوں گی۔
بچوں اور خاندانوں کی تفریح کے لیے جھولوں اور مختلف کھیلوں کا خصوصی انتظام بھی کیا گیا ہے۔ نمائش کے آغاز میں اب محض دو ہفتے باقی رہ گئے ہیں اور تاجر اپنے اسٹالس کی تیاریوں میں مصروف نظر آ رہے ہیں۔
یکم جنوری سے نمپلی نمائش میدان ایک بار پھر روشنیوں، رونقوں اور خریداری کے شوقین افراد کا مرکز بننے جا رہا ہے، جہاں شہریوں کے ساتھ ساتھ بیرونی علاقوں سے آنے والے زائرین کی بڑی تعداد کی آمد متوقع ہے۔