قومی

دو بہنوں کے لاپتہ کیس سے پردہ فاش، 6 ریاستوں سے 10گرفتاریاں (ویڈیو)

اترپردیش پولیس نے ہفتہ کے دن کہا کہ اس نے بڑے پیمانہ پر غیرقانونی تبدیلی مذہب کا ریاکٹ بے نقاب کیا ہے اور 6 ریاستوں سے 10  افراد کو گرفتار کرلیا۔

لکھنو (پی ٹی آئی) اترپردیش پولیس نے ہفتہ کے دن کہا کہ اس نے بڑے پیمانہ پر غیرقانونی تبدیلی مذہب کا ریاکٹ بے نقاب کیا ہے اور 6 ریاستوں سے 10  افراد کو گرفتار کرلیا۔

متعلقہ خبریں
سنبھل فساد عدالتی کمیشن کا کل دورہ
بہرائچ تشدد، فوری کارروائی کی جائے: پرینکا گاندھی
پاتال ایکسپریس کو پٹری سے اتارنے کی کوشش‘ یوپی میں ایک گرفتار
ہتھرس میں بھگدڑ واقعہ، چارج شیٹ داخل
بی جے پی کے جھوٹ اور اگزٹ پولس سے چوکنا رہیں، زعفرانی جماعت دھاندلیاں کرسکتی ہے: اکھلیش

آگرہ میں مارچ میں تحقیقات اس وقت شروع ہوئی تھیں جب 2 بہنیں (33 سالہ اور 18 سالہ) لاپتہ ہوگئی تھیں۔

تحقیقات میں پتہ چلا کہ ان دونوں کو دھرم پریورتن پر مجبور کیا گیا اور کٹر مذہبی بنایا گیا۔ ان میں ایک بہن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنی پروفائل پکچر میں ایک تصویر لگائی جس میں لڑکی کو اے کے 47 رائفل اٹھائے دیکھا جاسکتا ہے۔

کمشنر پولیس آگرہ دیپک کمار نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا کہ ان 2 بہنوں کو لو جہاد گینگ نے نشانہ بنایا۔ ہمیں یہ بھی سراغ ملا ہے کہ فنڈنگ امریکہ اور کینیڈا سے آرہی تھی۔ آگرہ پولیس نے 10 گرفتاریاں عمل میں لائیں جن میں راجستھان سے 3‘ اترپردیش سے 2‘ مغربی بنگال سے 2‘ گوا‘ اتراکھنڈ ا ور دہلی سے فی کس ایک شامل ہیں۔

گرفتار افراد کا نیٹ ورک میں متنوع رول تھا۔ آئی اے این ایس کے بموجب اترپردیش پولیس نے غیرقانونی دھرم پریورتن کا ایک نیٹ ورک بے نقاب کیا۔

عالمی دہشت گرد آئیڈیالوجی اور مقامی مجرموں میں گٹھ جوڑ پایا گیا۔ یہ سرگرمیاں بیرونی فنڈنگ سے جاری تھیں۔ ایجنسیوں کی کارروائی کے نتیجہ میں محمد عمر گوتم‘ مفتی جہانگیر عالم قاسمی اور حال میں چھانگربابا عرف جلال الدین کی گرفتاری عمل میں آئی۔