ایشیاء

پاکستان میں ایک باپ نے 15 دن کی بیمار بیٹی کو زندہ دفن کر دیا

ایک افسوسناک و اندوہناک واقعے میں تھروشاہ (سندھ، پاکستان) میں ایک باپ نے اپنی 15 دن کی بیٹی کو زندہ دفن کردیا کیونکہ وہ اپنی بچی کا علاج کرانے کی استطاعت نہیں رکھتا تھا۔ اسے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اے آر وائی نیوز نے یہ اطلاع دی۔

نوشہرو فیروز (سندھ): ایک افسوسناک و اندوہناک واقعے میں تھروشاہ (سندھ، پاکستان) میں ایک باپ نے اپنی 15 دن کی بیٹی کو زندہ دفن کردیا کیونکہ وہ اپنی بچی کا علاج کرانے کی استطاعت نہیں رکھتا تھا۔ اسے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اے آر وائی نیوز نے یہ اطلاع دی۔

پولیس حکام نے انکشاف کیا کہ باپ کی شناخت طیب کے نام سے ہوئی ہے۔ اس نے مالی مجبوریوں کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے گھناؤنے کام کا اعتراف کرلیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی نوزائیدہ بیٹی کا علاج کروانے کی استطاعت نہیں رکھتا تھا، اس لئے اس نے بچی کو زندہ دفن کردیا۔  

اس کا کہنا ہے کہ یہاں کے دواخانہ میں بچی کا علاج کرنے سے انکار کیا گیا تھا کیونکہ یہاں کافی سہولتیں موجود نہیں ہیں۔ اسے بچی کو حیدرآباد (سندھ) لے جانے کا مشورہ دیا گیا تاہم حیدرآباد جانے کے لئے اس کے پاس پیسے نہیں تھے۔

پھر اس نے بچی کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر قبرستان میں دفن کردیا اور اپنے ارکان خاندان کو بتایا کہ بچی فوت ہوگئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بچی پیدائش کے وقت سے ہی بیمار تھی۔ اس کی ماں اپنے دو بچوں کو لے کر اپنے مائیکے چلی گئی تھی اور طیب تنہا بچی کی دیکھ بھال کررہا تھا۔

طیب نے نوزائیدہ بچی کو دفنانے سے پہلے اسے ایک تھیلے میں ڈالنے کا اعتراف بھی کیا ہے۔ طیب کے خلاف باضابطہ طور پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ عدالتی ہدایت کے مطابق بچی کی لاش قبر سے نکال کر اسے پورٹ مارٹم اور فارنسک معائنہ کے لے بھیجا جارہا ہے۔

اسی دوران لاہور کے علاقے ڈیفنس میں پیش آنے والے ایک علیحدہ واقعے میں میاں بیوی نے مبینہ طور پر 13 سالہ گھریلو ملازمہ کو برہنہ کرکے اسے جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔

ملازمہ کی والدہ کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت کے بعد پولیس نے فوری طور پر ملزم حسام کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی ہے۔ حسام کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ مبینہ طور پر اس کی اہلیہ کی گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق ملازمہ تحریم کو مسلسل جسمانی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جس میں مبینہ طور پر چوری کے شبہ میں اسے برہنہ کرکے زدوکوب کرنے کا معاملہ بھی شامل ہے۔

اس کی والدہ نے بتایا کہ اس کی بیٹی کے ہاتھ اور ناک میں فریکچرس آئے اور اس کے جسم کے دیگر حصوں پر بھی زخموں کے نشان دیکھے گئے۔

اے آر وائی نیوز نے رپورٹ کیا کہ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) کینٹ نے یقین دلایا کہ تحریم پر ظلم کرنے والوں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔