آخری نوٹیفکیشن کے بعد فاطمہ اویسی کالج کو منہدم کردیاجائےگا،حائیڈرا کمشنر کا اعلان
کمشنر حائیڈرا اے وی رنگاناتھ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جیسے ہی فائنل نوٹیفکیشن اور فل ٹینک لیول (FTL) ویریفکیشن مکمل ہوگا، اس کیمپس کو منہدم کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کارروائی میں تاخیر دانستہ تھی تاکہ مستقبل میں کوئی قانونی پیچیدگی پیدا نہ ہو۔
حیدرآباد: حیدرآباد میں غیر قانونی تعمیرات اور جھیلوں پر قبضوں کے خلاف کارروائی مزید سخت ہوتی جا رہی ہے۔ چندریان گٹہ کے سلکم چیرو پر قائم فاطمہ اویسی ایجوکیشنل کیمپس کے انہدام کے سلسلے میں HYDRAA نے ایک بڑا اعلان کیا ہے۔
کمشنر حائیڈرا اے وی رنگاناتھ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جیسے ہی فائنل نوٹیفکیشن اور فل ٹینک لیول (FTL) ویریفکیشن مکمل ہوگا، اس کیمپس کو منہدم کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کارروائی میں تاخیر دانستہ تھی تاکہ مستقبل میں کوئی قانونی پیچیدگی پیدا نہ ہو۔
انہوں نے وضاحت کی کہ 2016 میں ابتدائی نوٹیفکیشن جاری ہوا تھا لیکن حتمی نوٹیفکیشن نہیں دیا گیا، اور یہی صورتحال شہر کی 900 جھیلوں میں سے 80 فیصد کی ہے۔
فاطمہ اویسی کالج کے تنازعہ پر بات کرتے ہوئے کمشنر نے کہا کہ HYDRAA ہر کیس میں یکساں پالیسی پر عمل کرتا ہے، چاہے وہ پرانا شہر ہو یا میڑچل۔ "قانون سب کے لیے برابر ہے اور حتمی کارروائی صرف نوٹیفکیشن اور سرحدی حدود کی بنیاد پر ہوگی،” انہوں نے کہا۔
رنگاناتھ نے بتایا کہ HYDRAA کا وژن صرف ایک یا دو سال کے لیے نہیں بلکہ آئندہ سو برسوں کے لیے ہے۔ اپنے پہلے ہی سال میں HYDRAA نے 30 ہزار کروڑ روپے مالیت کی 500 ایکڑ سرکاری زمین کو تحفظ فراہم کیا، سیکڑوں پارکس کو بچایا اور عام شہریوں کے فائدے کے لیے لے آؤٹس کو بحال کیا۔
شہری سیلاب سے بچاؤ کے لیے جھیلوں اور نالوں کی بحالی کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔ کمشنر نے کہا کہ حیدرآباد میں کھانے پینے کی اشیاء اور پانی میں نقصان دہ کیمیکلز پائے گئے ہیں، اس لیے جھیلوں کی بحالی ناگزیر ہے تاکہ عوام کو صاف پانی اور صحت مند ماحول میسر ہو۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ HYDRAA کے اقدامات میں تعاون کریں کیونکہ یہ صرف زمین کی حفاظت نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کی جدوجہد ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عنبرپیٹ کا بتکما کنٹہ اور کوکٹ پلی کا نلہ کنٹہ پہلے ہی عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے اور جلد ہی اپل نلہ چرو، بم رکن الدولہ (پرانی حیدرآباد)، سُننم چیرو مادھاپور اور تمّیڈی کنٹہ بھی عوام کے لیے دستیاب ہوں گے۔ دوسرے مرحلے میں مزید 13 جھیلوں کی بحالی کا منصوبہ ہے۔
کمشنر نے واضح کیا کہ HYDRAA کا کام کسی ذات، مذہب یا سیاسی دباؤ کے تحت نہیں بلکہ عوامی مفاد اور شہر کے مستقبل کے لیے ہے۔ انہوں نے مثال دی کہ گنڈی پیٹ جھیل پر سیاسی دباؤ کے باوجود قبضے ہٹائے گئے، جبکہ حمایت ساگر کی حدبندی ابھی باقی ہے۔