تلنگانہ ارکان اسمبلی کی نااہلی تنازع پر اسمبلی اسپیکر تین ماہ کے اندر فیصلہ کریں: سپریم کورٹ
جسٹس گوائی کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ پارلیمنٹ کو ایم ایل ایز کی نااہلی کے موجودہ نظام پر نظرثانی کرنی چاہئے کیونکہ اسمبلی کے اسپیکر جمہوریت کے لئے خطرہ پیدا کرنے والے منحرف ارکان کے خلاف کارروائی کو ناکام بنانے کے لئے ایسی کارروائی (سماعت اورفیصلہ) میں غیر معمولی تاخیر کرتے ہیں۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو تلنگانہ حکمراں کانگریس پارٹی میں شامل ہونے والے بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کے 10 ایم ایل ایز کے خلاف زیر التوا نااہلی کی درخواستوں پر تین ماہ کے اندر ریاستی اسمبلی کے اسپیکر کو فیصلہ کرنے کی ہدایت دی چیف جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح کی بنچ نے یہ ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے
کہ اس معاملے پر ان کی نوٹس کے بعد اسمبلی کے اسپیکر نے متعلقہ فریقوں کو سات ماہ بعد ہی نوٹس جاری کیا۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی واضح کردیا کہ اگر ایم ایل اے سماعت میں شرکت میں کسی قسم کی ٹال مٹول کرتے ہیں تو ان کے خلاف منفی نتیجہ نکالا جا سکتا ہے۔
جسٹس گوائی کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ پارلیمنٹ کو ایم ایل ایز کی نااہلی کے موجودہ نظام پر نظرثانی کرنی چاہئے کیونکہ اسمبلی کے اسپیکر جمہوریت کے لئے خطرہ پیدا کرنے والے منحرف ارکان کے خلاف کارروائی کو ناکام بنانے کے لئے ایسی کارروائی (سماعت اورفیصلہ) میں غیر معمولی تاخیر کرتے ہیں۔
بنچ نے تلنگانہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ کے 22 نومبر 2024 کے فیصلے کے خلاف دائر بی آر ایس قائدین پاڈی کوشک ریڈی اور کے ٹی راما راؤ کی اپیل کو قبول کرلیا۔
عدالت عظمیٰ نے ہائی کورٹ ڈویژن بنچ کے اس فیصلے کو منسوخ کردیا، جس میں اسپیکر کو چار ہفتے کے اندر سماعت کے لئے تاریخیں طے کرنے کے کی سنگل بنچ کی ہدایت کو منسوخ کردیاگیاتھا۔
بی آر ایس کے دونوں قائدین کی درخواست میں حکمراں کانگریس میں شامل ہونے والے 10 ایم ایل ایز کے خلاف زیر التواء نااہلی کی کارروائی پر تلنگانہ اسمبلی کے اسپیکر سے بروقت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
عدالت عظمیٰ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انحراف مخالف قانون کے تحت نااہلی کی کارروائی میں فیصلہ کن کردار میں کام کرتے ہیں۔ اس کردار میں، اسپیکر ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کے تابع ایک ٹریبونل کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔
بنچ نے واضح کیا کہ اسمبلی کے اسپیکر کو ایسے معاملات میں کوئی آئینی استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔
عدالت عظمیٰ نے یہ مشاہدہ کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی انحراف قومی بحث کا موضوع رہا ہے اور اگر اسے روکا نہ گیا تو یہ جمہوریت کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ایم ایل اے کو اسپیکر کے سامنے زیر التواء نااہلی کی کارروائی کو طول دینے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔