شمالی بھارت

نماز جمعہ کا وقفہ: تیجسوی نے بہار اسمبلی میں 4 گھنٹے کا وقفہ کیوں نہیں دیا: چیف منسٹر آسام

چیف منسٹر آسام ہیمنت بشواشرما نے ہفتہ کے روزسینئر آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو کو نماز کا وقفہ برخاست کرنے پر ان کے ردعمل کے سلسلہ میں نشانہ تنقید بنایا اور مشورہ دیا کہ پہلے خود عمل کریں اور بعد میں دوسروں کو نصیحت کریں۔

رانچی: چیف منسٹر آسام ہیمنت بشواشرما نے ہفتہ کے روزسینئر آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو کو نماز کا وقفہ برخاست کرنے پر ان کے ردعمل کے سلسلہ میں نشانہ تنقید بنایا اور مشورہ دیا کہ پہلے خود عمل کریں اور بعد میں دوسروں کو نصیحت کریں۔

متعلقہ خبریں
میاں مسلمانوں سے متعلق چیف منسٹر آسام کے ریمارک پر کپل سبل کی تنقید
آسام میں سی اے اے مکمل طور پر غیر معمولی : ہیمنتا بسوا شرما
انڈیا بلاک حکومت، اگنی پتھ اسکیم برخاست کردے گی: راہول گاندھی
بہار میں این ڈی اے کے واحد مسلم رکن پارلیمنٹ محبوب علی قیصر، آر جے ڈی میں شامل
ہیمنتا بسوا شرما اور بدرالدین اجمل کے مابین خفیہ سمجھوتہ

ہیمنت بشوا شرما یہاں سابق جے ایم ایم لیڈر لوبن ہیمبرم کے زعفرانی جماعت کے ہیڈکوارٹرس پر بی جے پی میں شامل ہونے کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تیجسوی یادو مجھ پر تنقید کررہے ہیں لیکن میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آیا بہار میں ایسا کوئی رواج ہے۔

آپ (یادو) کو ڈپٹی چیف منسٹر کی حیثیت سے اپنے دور میں 4 گھنٹوں کا وقفہ دینے کا طریقہ شروع کرنا چاہئے تھا۔ آپ کو چاہئے کہ نصیحت کرنے سے پہلے خود عمل کریں۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ تیجسوی یادو نے جمعہ کے روز شرما پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ سستی شہرت حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں۔

آسام اسمبلی میں نماز ِ جمعہ کے لئے 2 گھنٹے کا وقفہ دیئے جانے کے رواج کو ختم کئے جانے پر انہوں نے یہ ردعمل ظاہر کیا تھا۔ شرما نے کہا کہ جو لوگ مجھے مشورہ دے رہیں اگر وہ اپنی اپنی ریاستوں میں 4 گھنٹے کا وقفہ دینے کا طریقہ شروع کریں تو میں نماز ِ جمعہ کے لئے 2 گھنٹے کے وقفہ کو دوبارہ بحال کردوں گا۔

انہوں نے کہا کہ سوائے آسام اسمبلی کے کسی اور اسمبلی بشمول لوک سبھا یا راجیہ سبھا میں 1937 سے اب تک انگریزوں کے دور کا ایسا کوئی رواج نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نماز جمعہ کے لئے 2 گھنٹے کا وقفہ دینے کے رواج کے خاتمہ کا فیصلہ چیف منسٹر کا نہیں بلکہ تمام ہندو اور مسلم ارکان ِ اسمبلی کا فیصلہ ہے۔

اسمبلی اسپیکر نے جمعہ کے روز جب یہ اعلان کیا تو کسی بھی مسلم رکن ِ اسمبلی نے ایوان میں صدائے احتجاج بلند نہیں کی۔ آسام اسمبلی میں 126 ارکان کے منجملہ 25 مسلم ایم ایل ایز ہیں۔ شرما نے کہاکہ اس فیصلہ پر صرف آسام کے باہر تنقیدیں کی جارہی ہیں جبکہ ریاستی ارکان ِ اسمبلی نے ملک کی ترقی کے لئے کام کرنے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے۔

a3w
a3w