غزہ: بھوک سے مزید 9 اموات، اسرائیلی حملوں میں 24 گھنٹے کے دوران 52 فلسطینی شہید
ایک سابق امریکی فوجی، جو غزہ میں بدنام زمانہ غزہ ہیومینٹرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے لیے کام کر چکا ہے، نے ’بی بی سی‘ کو بتایا کہ اس نے بلاشبہ ایسے جنگی جرائم دیکھے ہیں جن میں خوراک کی امداد حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے عام شہریوں کو قتل کیا گیا۔
غزہ: غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھوک اور غذائی قلت سے مزید 9 افراد جان کی بازی ہار گئے، جس کے بعد غزہ میں بھوک سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 122 ہو گئی ہے، جن میں 83 بچے شامل ہیں۔
’الجزیرہ عربی‘ کے غزہ میں نمائندے کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کی صبح سے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 52 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور شہادتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ایک سابق امریکی فوجی، جو غزہ میں بدنام زمانہ غزہ ہیومینٹرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے لیے کام کر چکا ہے، نے ’بی بی سی‘ کو بتایا کہ اس نے بلاشبہ ایسے جنگی جرائم دیکھے ہیں جن میں خوراک کی امداد حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے عام شہریوں کو قتل کیا گیا۔
جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے رہنماؤں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر فلسطینی علاقے میں امدادی سامان کے داخلے پر عائد پابندی ہٹا دے تاکہ قحط کا شکار لوگوں تک مدد پہنچ سکے۔
اسرائیل کی غزہ پر جنگ میں اب تک کم از کم 59 ہزار 676 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 44 ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں اسرائیل میں تقریباً ایک ہزار 139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد افراد یرغمال بنائے گئے تھے، جس کے بعد سے اسرائیل نے غزہ میں مسلسل حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔