حیدرآبادتلنگانہ

سونے کی دکان کا مالک گروی رکھا ہوا سونا لے کر فرار، پریشان گاہکوں کی پولیس سے شکایت

اطلاعات کے مطابق رام دیو جیولرز نامی سونے کی دکان کا مالک، جو مارواڑی تاجر بتایا جا رہا ہے، گاہکوں سے گروی رکھے گئے سونے کے زیورات واپس کیے بغیر دکان بند کر کے فرار ہو گیا۔

جگدگیری گٹہ کے چندرگیری نگر علاقے میں واقع ایک سونے کی دکان بند کر کے دکان کا مالک مبینہ طور پر فرار ہو گیا، جس کے بعد درجنوں متاثرہ گاہک انصاف کے لیے جگدگری گٹہ پولیس اسٹیشن پہنچ گئے ہیں۔

متعلقہ خبریں
علم و ادب کی خدمات کا اعتراف زندہ قوموں کی پہچان: جشنِ ڈاکٹر محسن جلگانوی
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
زندہ دلان کے مزاحیہ مشاعروں کی  دنیا  بھر میں منفرد شناخت،پروفیسرایس ا ے شکور، نواب قادر عالم خان کی شرکت
حضور اکرمؐ سے حضرت صدیق اکبرؓ  کی بے پناہ محبت ، تقوی و پرہیزگاری مثالی – نوجوانوں کو نمازوں کی پابندی کی تلقین :مفتی ضیاء الدین نقشبندی
مدینہ اسکولز کا سالانہ پروگرام ’’ترنگ‘‘ شاندار ثقافتی مظاہرے کے ساتھ منعقد

اطلاعات کے مطابق رام دیو جیولرز نامی سونے کی دکان کا مالک، جو مارواڑی تاجر بتایا جا رہا ہے، گاہکوں سے گروی رکھے گئے سونے کے زیورات واپس کیے بغیر دکان بند کر کے فرار ہو گیا۔ الزام ہے کہ دکان کے مالک نے نہ صرف زیورات واپس نہیں کیے بلکہ جس عمارت میں دکان قائم تھی، وہ عمارت بھی فروخت کر دی اور بعد ازاں لاپتہ ہو گیا۔

متاثرہ گاہکوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے مالی ضرورت کے تحت اپنے سونے کے زیورات دکان میں گروی رکھے تھے، مگر اب نہ تو دکان کھل رہی ہے اور نہ ہی مالک کا کوئی سراغ مل رہا ہے۔ اس واقعے سے کئی خاندان شدید مالی بحران کا شکار ہو گئے ہیں۔

متاثرین نے جگدگیری گٹہ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرواتے ہوئے سخت کارروائی اور فوری انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس فوری طور پر ملزم کو گرفتار کرے اور ان کا گروی رکھا گیا سونا واپس دلایا جائے۔

پولیس حکام کے مطابق شکایات موصول ہو چکی ہیں اور معاملے کی جانچ شروع کر دی گئی ہے۔ پولیس دکان کے مالک کی تلاش میں مصروف ہے اور تمام قانونی پہلوؤں سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

واقعے کے بعد علاقے میں سنسنی پھیل گئی ہے اور مقامی عوام نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس طرح کے فراڈ کے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔